منگل، 3 مئی، 2016

اپنی ماں کے نام


اپنی ماں کے نام 

ماں کی قبر پہ سر رکھے  میں تنہا ہی بیٹھا رہ گیا 
 اِے ماں اب تو میں خود تنہا رہ گیا
بلا لے پاس مجھے کہ اب
بن تیرے دل نہیں لگتا 
اپنے تو اِب سارے ساتھ چھوڑ گئیے اور ماں تیرے جانے کے بعد کُچھ رشتے بچے وہ بھی آہستہ آہستہ چُھوٹ رہے ہیں  ماں آپ بھی مجھے چھوڑ گئی
بھری دنیا میں  میں بس تنہا رہ گیا 
جن کو پالا تھا ۔۔ راتوں کو جاگ کر  
بڑے ہوئے تو سرد راتوں میں  
 وہ مجھے بے آسرا چھوڑ گئے  
ماں  ______ ماں ! 
کہاں ڈھونڈوں میں تمھیں ماں اب میں تھک گیا ہوں میں اپنے آپ کو سنبھلتے ہوئے اِس بھری دنیا میں کوئی نہیں ہے جس کے سر رکھ کر رؤں اِے ماں بس اب بلا لو  پاس مجھے 

آج شدت سے _____ دل چاہ رہا ہے ماں 
بند آنکھیں کھولوں اور تم سامنے ہو

جن کے پاس ماں ہے اس عظیم نعمت کی حفاطت کریں اِس  سے پہلے کہ یہ نعمت تم سے بچھڑ جائے۔
اور جن کے پاس نہیں ہے ہمیشہ یاد رکھنا کہ انھوں نے تمھارے لیے کیا کچھ کیا اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتے رہنا 

تحریر محمد مسعود نونٹگھم یو کے 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں