ڈھلتے ہوئے میرے اشک
میں نے اُلفت کے تقاضوں کو نبھایا اکثر
اور لوگوں نے میرا درد بڑھایا اکثر
🍁
میں نے ٹوٹے ہوئے لوگوں کو اُٹھانا چاہا
اور لوگوں نے سر راہ مجھ کو گرایا اکثر
🍁
میں نے چاہت کے زمانے میں تماشا نہ کیا
اپنے ڈھلتے ہوئے اشکوں کو چھپایا اکثر
🍁
یوں تیرے ترک تعلق سے شکایت کیسی
چھوڑ دیتا ہے میرا ساتھ بھی سایہ اکثر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں