ہفتہ، 29 نومبر، 2014

تیری لاجواب چاہت کو ہم بھلائیں کیسے

تیری لاجواب چاہت کو ہم بھلائیں کیسے
تم کو بھول کر خود کو چین دلائیں کیسے


نجانے کون سی کشش تیرے پاس لے آتی ہے
تیرے پاس آ کر تجھ میں سمائیں کیسے


ہم نے تو دل سے چاہا ہے تجھے مگر
تیری چاہت کے قابل خود کو بنائیں کیسے


کیوں پوچھتے ہو آنسوؤں کی شدت 
ہم اِن میں تیرا عکس دیکھائیں کیسے


ہم تو صرف تم سے محبت کرتے ہیں
مگر تمہیں یہ احساس دلائیں کیسے

(محمد مسعود)


1 تبصرہ:

  1. کچھ دولت پہ ناز کرتے ہیی۔کچھ صورت پہ ناز کرتے ہیی۔جن کے ہاتھوں میی دامن مصطفٰی ہو۔وہ اُمتی ہونے پہ ناز کرتے ہیی محمد اسراٸیل انصاری

    جواب دیںحذف کریں