تیری لاجواب چاہت کو ہم بھلائیں کیسے
تم کو بھول کر خود کو چین دلائیں کیسے
نجانے کون سی کشش تیرے پاس لے آتی ہے
تیرے پاس آ کر تجھ میں سمائیں کیسے
ہم نے تو دل سے چاہا ہے تجھے مگر
تیری چاہت کے قابل خود کو بنائیں کیسے
کیوں پوچھتے ہو آنسوؤں کی شدت
ہم اِن میں تیرا عکس دیکھائیں کیسے
ہم تو صرف تم سے محبت کرتے ہیں
مگر تمہیں یہ احساس دلائیں کیسے
(محمد مسعود)
کچھ دولت پہ ناز کرتے ہیی۔کچھ صورت پہ ناز کرتے ہیی۔جن کے ہاتھوں میی دامن مصطفٰی ہو۔وہ اُمتی ہونے پہ ناز کرتے ہیی محمد اسراٸیل انصاری
جواب دیںحذف کریں