جمعہ، 28 نومبر، 2014

دل میں کچھ درد ہے بہت اُداس ہوں میں

دل میں کچھ درد ہے بہت اُداس ہوں میں 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے 



دل میں کچھ درد ہے بہت اُداس ہوں میں 
رات بھی کچھ سرد ہے بہت اُداس ہوں میں



اپنے خوابوں کے یوں بے وقت ٹوٹ جانے پر
پُر نم آنکھوں میں جمی کچھ گرد ہے بہت اُداس ہوں میں



اِسے کچھ کھو کر نہ ہم رو سکے نہ شب بھر سو سکے
کسی آنکھوں میں کچھ کرب ہے بہت اُداس ہوں میں



وہ جس کا راج ہے دل وُ جان پر میرے
اوروں کی نظر میں ایک فرد ہے بہت اُداس ہوں میں



کھو کر مجھے وہ بھی پشمیان رہتا ہےاکثر مسعود
سُنا ہے پری چہرہ  اِس کا زرد ہے بہت اُداس ہوں میں




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں