منگل، 25 نومبر، 2014

کُچھ بھی نہیں چائیے بس تھوڑا سا مجھے سُکون چاہیے

کُچھ بھی نہیں چائیے بس تھوڑا سا مجھے سُکون چاہیے
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے


 کُچھ بھی نہیں چائیے بس تھوڑا سا مجھے سُکون چاہیے 
نہ تو اب مجھے محبت چاہیے اور نہ ہی مجھے نفرت چاہیے 



نہ تو اب مجھے آنُسو چاہیے اور نہ ہی مجھے خُوشی چاہیے 
نہ تو اب مجھے دن چاہیے اور نہ ہی اب مجھے رات چاہیے 


نہ کبھی اکیلا رہوں میں اور نہ کسی کا مجھے ساتھ چاہیے 
نہ تو سوچنے کے لیے دل چاہیے اور نہ ہی مجھے دماغ چاہیے 



اب تو میرے دل میں نہ ہی حسرت ہے کوئی پُورا کرنے کی 
 نہ ہی اب مجھے ضُرورت ہے یوں ہی گُھٹ گُھٹ مرنے کی



اور اب کچھ نہیں چائیے بس چاہیے تو بس مجھے سُکون چاہیے 
اور اب کچھ نہیں آب اِس زندگی میں بس مجھے سُکون چاہیے 
 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں