ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
محمد مسعود نونٹگھم یو کے
ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
تجھے چاہتے تھے پر تیری الفت نہیں ملی
ملنے کو تو زندگی میں کئی ہمسفر ملے
پر ان کی طبیعت سے اپنی طبیعت نہیں ملی
چہروں میں دوسروں کے تجھے ڈھونڈتے رہے
صورت نہیں ملی تو کہیں سیرت نہیں ملی
بہت دیر سے آیا تھا وہ میرے پاس یاروں
الفاظ ڈھونڈنے کی بھی مہلت نہیں ملی
تجھے گلہ تھا کہ توجہ نہ ملی تجھے
مگر ہم کو تو خود اپنی محبت نہیں ملی
ہمیں تو تیری ہر عادت اچھی لگی پر افسوس
تیری عادت سے میری عادت نہیں ملی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں