آخر کب تک
محمد مسعود میڈوز نونٹگھم
یو کے
آخر کب تک داغِ جگر کو
سب سے چھپا کے رکھوں گی
روکھی پھیکی چہرے پر
مُسکان سجا کے رکھوں گی
ایک نہ اِک دن بھید یہ میرا
سب پر ہی کھل جائے گا
لوگوں سے کہنے کو
کوئی بات بنا کے رکھوں گی
شہر یہ سارا دِن مُجھ کو
تاریک سا اب تو لگتا ہے
تیرے لوٹ آنے تک میں
دل کو جلا کے رکھوں گی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں