بدھ، 25 فروری، 2015

آخر کب تک

آخر کب تک 
محمد مسعود میڈوز نونٹگھم 
یو کے 


آخر کب تک داغِ جگر کو 
سب سے چھپا کے رکھوں گی 



روکھی پھیکی چہرے پر 
مُسکان سجا کے رکھوں گی



ایک نہ اِک دن بھید یہ میرا 
سب پر ہی کھل جائے گا



لوگوں سے کہنے کو 
کوئی بات بنا کے رکھوں گی



شہر یہ سارا دِن مُجھ کو 
تاریک سا اب تو لگتا ہے



تیرے لوٹ آنے تک میں 
دل کو جلا کے رکھوں گی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں