جمعہ، 27 فروری، 2015

اس کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح

اس کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح
محمد مسعود میڈوز نونٹگھم 



اس کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح
تو کسی اور کے آنگن میں ہے چھاؤں کی طرح


تو تو واقف ہے میرے جذبوں کی سچائی سے
پھر کیوں خاموش ہے پتھر کے خداؤں کی طرح


میں تو خوشبو کی طرح ساتھ رہا ہوں تیرے
تو بھٹکتا رہا بے چین ہواؤں کی طرح


وہ جو برباد ہوئے تھے وہی بدنام ہوئے ہیں
تم تو معصوم رہے اپنی اداؤں کی طرح


غم تو یہ ہے کہ ہمیں کوئی خوشی راس نہیں
زندگی کاٹ رہے ہیں ہم سزاؤں کی طرح



🌹🌹🌹

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں