اس کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح
محمد مسعود میڈوز نونٹگھم
اس کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح
تو کسی اور کے آنگن میں ہے چھاؤں کی طرح
تو تو واقف ہے میرے جذبوں کی سچائی سے
پھر کیوں خاموش ہے پتھر کے خداؤں کی طرح
میں تو خوشبو کی طرح ساتھ رہا ہوں تیرے
تو بھٹکتا رہا بے چین ہواؤں کی طرح
وہ جو برباد ہوئے تھے وہی بدنام ہوئے ہیں
تم تو معصوم رہے اپنی اداؤں کی طرح
غم تو یہ ہے کہ ہمیں کوئی خوشی راس نہیں
زندگی کاٹ رہے ہیں ہم سزاؤں کی طرح
🌹🌹🌹
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں