حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں
یہ سب ڈراموں میں ہی ہوتا ہے حقیقی زندگی میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ ڈراموں میں لوگ مثبت کرداروں کے ساتھ مستقل زیادتی کرتے رہتے ہیں حتی کہ کئی اقساط گزر جاتی ہیں لمحات سرک کر بیت جاتے ہیں اور پھر آخری دو اقساط میں پردہ اٹھ جاتا ہے منفی کرداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔مکافات کے طور پر انہیں اپنے کیے کی سزا مل جاتی ہے دوسری جانب مثبت کردار آپس میں مل جاتے ہیں ایک دوسرے سے شکوے شکایتیں کرتے ہیں معافیاں تلافیاں ہوتی ہیں محبت کا اظہار ہوتا ہے اور ڈرامہ اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے اس کے برعکس حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مستقل زیادتی کرتے رہتے ہیں مقابل شخص اس امید پر یہ سب سہتا رہتا ہے کہ ڈراموں کی طرح اس کی زندگی میں بھی ایک ایسا موڑ آئے گا جب منفی کرداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آئے گی مکافات کے طور پر اس کے مجرم کو بھی اس کے کیے گناہوں کی سزا ملے گی ان کے رشتے بھی ان کو واپس مل جائیں گے شکوے شکایتیں دور ہو جائیں گی سارے اختلافات ختم ہو جائیں گے غلط فہمیوں کے بادل چھٹ جائیں گے معافیاں تلافیاں ہوں گی محبت کا اظہار ہو گا زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز ہو جائے گا یقین جانیں حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا اکثر انتظار لاحاصل رہ جاتا ہے سانسوں کی ڈور ٹوٹ جاتی ہے پر مجرموں کو ان کے کیے کی سزا نہیں ملتی اختلافات ختم نہیں ہوتے لوگ آپس میں نہیں ملتے حتی کہ روحیں پرواز کر جاتی ہیں حرف آخر تو یہی ہے اللہ تعالٰی بہتر جانتے ہیں اس سب کے پیچھے مجرم کو دی گئی ڈھیل ہوتی ہے یا کچھ اور؟ ہماری عقل اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔
اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟ کمنٹ باکس میں ضرور بتائیے گا۔
دعاؤں کا طلبگار