جمعرات، 28 نومبر، 2024

حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں

حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں 

یہ سب ڈراموں میں ہی ہوتا ہے حقیقی زندگی میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ ڈراموں میں لوگ مثبت کرداروں کے ساتھ مستقل زیادتی کرتے رہتے ہیں حتی کہ کئی اقساط گزر جاتی ہیں لمحات سرک کر بیت جاتے ہیں اور پھر آخری دو اقساط میں پردہ اٹھ جاتا ہے منفی کرداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔مکافات کے طور پر انہیں اپنے کیے کی سزا مل جاتی ہے دوسری جانب مثبت کردار آپس میں مل جاتے ہیں ایک دوسرے سے شکوے شکایتیں کرتے ہیں معافیاں تلافیاں ہوتی ہیں محبت کا اظہار ہوتا ہے اور ڈرامہ اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے اس کے برعکس حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مستقل زیادتی کرتے رہتے ہیں مقابل شخص اس امید پر یہ سب سہتا رہتا ہے کہ ڈراموں کی طرح اس کی زندگی میں بھی ایک ایسا موڑ آئے گا جب منفی کرداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آئے گی مکافات کے طور پر اس کے مجرم کو بھی اس کے کیے گناہوں کی سزا ملے گی ان کے رشتے بھی ان کو واپس مل جائیں گے شکوے شکایتیں دور ہو جائیں گی سارے اختلافات ختم ہو جائیں گے غلط فہمیوں کے بادل چھٹ جائیں گے معافیاں تلافیاں ہوں گی محبت کا اظہار ہو گا زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز ہو جائے گا یقین جانیں حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا اکثر انتظار لاحاصل رہ جاتا ہے سانسوں کی ڈور ٹوٹ جاتی ہے پر مجرموں کو ان کے کیے کی سزا نہیں ملتی اختلافات ختم نہیں ہوتے لوگ آپس میں نہیں ملتے حتی کہ روحیں پرواز کر جاتی ہیں حرف آخر تو یہی ہے اللہ تعالٰی بہتر جانتے ہیں اس سب کے پیچھے مجرم کو دی گئی ڈھیل ہوتی ہے یا کچھ اور؟ ہماری عقل اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟ کمنٹ باکس میں ضرور بتائیے گا۔

دعاؤں کا طلبگار 
                    

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں