ہفتہ، 10 اکتوبر، 2015

عید پھر سے جگائے دیتی ہے

عید پھر سے جگائے دیتی ہے 
سارے ماضی کے درد بے درماں
عید کی رونقوں میں شامل ہوں
ہنستے بستے شہروں میں جیسے قبرستاں
اور بڑھ جاتی ہے بُھولی ہوئی باتوں کی کسک
عید کا دن تو فقط زخم ہی ہرے کرتا ہے
عید آئی ہے مسعود سلگتی ہوئی یادیں لے کر
آج پھر سے اپنی تنہائی پر ترس آیا ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں