جمعہ، 16 اکتوبر، 2015

سونپ دوں سب کُچھ اِسے

سونپ دوں سب کُچھ اِسے
محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یوکے


میں تو یک مُشت سونپ دوں سب کچھ لیکن
بھلا ایک مٹھی میں میرے خواب کہاں اتے ہیں 


مدتوں بعد جو اسے دیکھ کے دل بھر آیا 
ورنہ صحراوں میں سیلاب کہاں آتے ہیں 


میری بے درد نگاہوں میں اگر بھولے سے 
نیند ائی بھی تو اب خواب کہاں اتے ہیں 


تنہا رہتا ہوں میں دن بھر بھری دنیا میں 
مسعود دن برے ہوں تو احباب کہاں اتے ہیں 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں