بدھ، 10 دسمبر، 2014

محبت کے سفر

محبت کے سفر میں 
محمد مسعود 


محبت کے سفر میں کوئی بھی راستہ نہیں دیتا
زمیں واقف نہیں بنتی، فلک سایہ نہیں دیتا


خوشی اور دکھ کے موسم سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں
کسی کو اپنے حصے کا کوئی لمحہ نہیں دیتا


اداسی جس کے دل میں ہو اسی کی نیند اڑتی ہے
کسی کو اپنے حصے کا کوئی سپنا نہیں دیتا


اٹھانا خود ہی پڑتا ہے تھکا ٹوٹا بدن اپنا
کہ جب تک سانس چلتی ہے کوئی کاندھا نہیں دیتا



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں