یہ پیار بھی راحت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
محمد مسعود نوٹنگھم
دل والوں کی دولت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
احساس کی خوشبو بھی چاہت کی ہوا چھائی
یہ تو اللہ کی عنایت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
کیا چین ملے دل کو اب ہوش ہوش نہیں آتا
ایک ایسی قیامت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
بدنام زمانے میں ہر دل یہ کرتی ہے
چاہت وہ شرہت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
وفاؤں کی عظمت کو سمجھنے میں اے مسعود
ایک دل کی ضرورت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں