اتوار، 7 دسمبر، 2014

یہ پیار بھی راحت ہے دنیا نہیں سمجھے گی

یہ پیار بھی راحت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
محمد مسعود نوٹنگھم 


یہ پیار بھی راحت ہے دنیا نہیں سمجھے گی
دل والوں کی دولت ہے دنیا نہیں سمجھے گی


احساس کی خوشبو بھی چاہت کی ہوا چھائی
یہ تو اللہ کی عنایت ہے دنیا نہیں سمجھے گی


کیا چین ملے دل کو اب ہوش ہوش نہیں آتا
ایک ایسی قیامت ہے دنیا نہیں سمجھے گی


بدنام زمانے میں ہر دل یہ کرتی ہے
چاہت وہ شرہت ہے دنیا نہیں سمجھے گی


وفاؤں کی عظمت کو سمجھنے میں اے مسعود
ایک دل کی ضرورت ہے دنیا نہیں سمجھے گی




کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں