جمعہ، 5 دسمبر، 2014

لگے تجھے نہ میری نظر

لگے تجھے نہ میری نظر
میں تیری دنیا سے جا رہا ہوں
دل میرا تو پہلے ہی ٹوٹا ہوا ہے
اب کی بار نہ ٹوٹے تبھی تو جا رہا ہوں
محفلیں سب میرے لیے تو بے رونق ہیں
میں خوشی کی خاطر ہی تو جا رہا ہوں
اکیلے سفر کا کیا مزہ ہوتا ہے
وہ میں دیکھنے جا رہا ہوں
چھایا ہے میری سوچوں میں اندھیرا
میں روشنی کی تلاش میں جا رہا ہوں
کیسی منزل کیسا راستہ میرا ہے
میں سب کو چھوڑ کر جا رہا ہوں
ایک دل تھا میرا جو اب میرا نہیں ہے
دوسرا دل ہوتا ہے کہاں میں تلاش کرنے جا رہا ہوں


محمد مسعود نونٹگھم 



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں