اتوار، 10 جنوری، 2016

غم ہی غم

دنیا میں غم ہی غم تھے کوئی خوشی نہیں تھی سو میں ڈھونڈنے نکلا اک غم بھلانے والا وہ مجھ کو مل بھی گیا تھا اور میں نے غم بھی بھلا دیے تھے پر مجھ کو لگ گیا تھا وہ غم زمانے والا  وہ آیا اور آ کے بچھڑ بھی گیا تھا بس اس کا غم ہے باقی کیا خوب غم دیا ہے سب غم مٹانے والا  کیسے نہ میں بتاوں سب کو غمِ جدائی جب ایک یہی بچا ہے میرے پاس بس غم سنانے والا حیرت ہے مجھ کو ہوتا کیوں عشق اس کو کہتے  ظالم جو خود ہی غم ہے سب غم بنانے والا سب مشوره ہیں دیتے مُجھ کو میں بھول جاؤں اِس کو اور ڈھونڈوں نیا میں کوئی پھر غم رلانے والا پاگل ہوں میں  کیا چھوڑ دوں میں پیچھا تیرے غموں کا کیوں ہاتھ سے گنوا دوں  یہ غم ہنسانے والا

محمد مسعود نونٹگھم یو کے


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں