دنیا میں غم ہی غم تھے کوئی خوشی نہیں تھی سو میں ڈھونڈنے نکلا اک غم بھلانے والا وہ مجھ کو مل بھی گیا تھا اور میں نے غم بھی بھلا دیے تھے پر مجھ کو لگ گیا تھا وہ غم زمانے والا وہ آیا اور آ کے بچھڑ بھی گیا تھا بس اس کا غم ہے باقی کیا خوب غم دیا ہے سب غم مٹانے والا کیسے نہ میں بتاوں سب کو غمِ جدائی جب ایک یہی بچا ہے میرے پاس بس غم سنانے والا حیرت ہے مجھ کو ہوتا کیوں عشق اس کو کہتے ظالم جو خود ہی غم ہے سب غم بنانے والا سب مشوره ہیں دیتے مُجھ کو میں بھول جاؤں اِس کو اور ڈھونڈوں نیا میں کوئی پھر غم رلانے والا پاگل ہوں میں کیا چھوڑ دوں میں پیچھا تیرے غموں کا کیوں ہاتھ سے گنوا دوں یہ غم ہنسانے والا
محمد مسعود نونٹگھم یو کے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں