ہفتہ، 9 جنوری، 2016

دعا

دعا کیا ہے اور اِسے کیسے مانگتے ہیں
محمد مسعود نونٹگھم یو کے


دُعا
بہت سی اچھی باتوں میں سب سے اچھی بات "دُعا" ہے دُعا کیا ھے اِلتجا ھے اپنے خالق کے سامنے اپنا اِحوال بیان کرنا اور اُس خالق کا اعلان بھی ہے اور ہمارے لیے فرمان بھی ہے میں تمھاری دُعاؤں کو سُنتا بھی ہوں اور قبول بھی کرتا ہوں اور ناراضگی کا اظہار ہے ہر اُس انسان سے جو دُعا نہیں کرتا جو دُعا سے محروم ھو گیا وہ عطا سے محروم ہو گیا  دُعا ایک کیفیت کا نام ھے ایک خاص کیفیت جب بندے پر آتی ھے تو کبھی الفاظ کی شکل میں بیاں ھوتا ہے کبھی آنسو دُعا کا رُوپ دہار لیتے ہیں اور کبھی دردِ دل ہی دُعا ہوتا ہے شِدّتِ غم سے اُٹھنے والی آہ بھی تو دُعا ہی ہے کرب کی حالت میں سینے سے ہر اُٹھنے والی ہُوک بھی دُعا ہے سوال کرتی نظریں اور مُلتجی نگاہ اُٹھنا بھی دُعا ہے خوش قسمت ہے وہ جو کسی کی دُعاؤں میں رہا خطا ہماری دُعاؤں میں ہو سکتی ہے مالک کی عطاؤں میں نہیں جو کچھ نہیں دے سکتا وہ دُعا دے اور کچھ لینا ہو تو دعا لے ۔
جن کے جذبے "صادق" ہوں وہ اپنی سچائی سے دُعا لیتے بھی ھیں اور دُعا دیتے بھی ہیں اُن کے لیےدُعا اندھیری رات میں چراغِ"سحر"کا کام کرتی ہے جو دُعا کی حقیقت کو جان گیا وہ کامیاب ہو گیا اور یہ سلسلہ گھر سے شروع ہونا چاہیے اور پھر اس کو اپنے ارد گرد ہر جگہ پھیلا دینا چاہیے جانے کس کی زباں سے نکلی ہوئی دُعا میں ہمارے لیےشفایاب ہونے کی تاثیر رکھی گئی ہو اور کامیابی ھمارا مُقدر بن جاے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں