اتوار، 1 دسمبر، 2024

ایک اچھا انسان

ایک اچھا انسان 

ہر چیز میں خوبصورت بنیں ، اپنی دوستی میں ، اپنی محبت میں ، اپنے اخلاق و آداب میں، اپنے معاملات میں ، حتیٰ کہ فاصلوں میں بھی خوبصورتی بنائے رکھیں۔ مانا  کہ  خوبصورت چہرہ بھی بوڑھا ہو جاتا ہے پرکشش جسم بھی ایک دن ڈھل جاتا ہے لیکن ایک اچھا انسان ہمیشہ اچھا انسان ہی رہتا ہیں۔ مثبت رویوں کا حامل شخص، ایسا درخت ہوتا ہے ، جو ہر موسم میں سرسبز اور پھل دار رہتا ہے. دنیا میں آپ کا حقیقی مقام وہی ہے جس کا اظہار لوگ آپکی غیر موجودگی میں کرتے ہیں  نفسا نفسی کے دور میں موبائل جیسی بلا ایک طرف رکھ کر اپنوں سے بات چیت کر لیں تو آپ کو احساس ہو گا کہ وقت کتنا آہستہ اور خوبصورتی سے گزرتا ہے   

خوش رہیں خوشیاں بانٹتے رہیں

جمعہ، 29 نومبر، 2024

یہ سب وہم کا کھیل ہے

یہ سب وہم کا کھیل ہے

ہم کبھی بھی کسی کے لیے اہم نہیں ہوتے ، یہ سب بس ہمارے وہم کا کھیل ہے ۔ اگر ہم کہیں اچانک غائب ہو جائیں تو کوئی ہمارا منتظر نہیں رہے گا ، یہاں کوئی کسی کے واسطے نہ منتظر رہا  نہ  بے چین ، لوگ اور چیزیں اتنی تیزی سے ہماری جگہ بھر دیتی ہیں کہ کبھی اگر ہم واپس آ بھی جائیں خود کا آنا خود پہ بھری گزرنے لگتا ہے

دعاؤں کا طلبگار 

جمعرات، 28 نومبر، 2024

حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں

حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں 

یہ سب ڈراموں میں ہی ہوتا ہے حقیقی زندگی میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ ڈراموں میں لوگ مثبت کرداروں کے ساتھ مستقل زیادتی کرتے رہتے ہیں حتی کہ کئی اقساط گزر جاتی ہیں لمحات سرک کر بیت جاتے ہیں اور پھر آخری دو اقساط میں پردہ اٹھ جاتا ہے منفی کرداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔مکافات کے طور پر انہیں اپنے کیے کی سزا مل جاتی ہے دوسری جانب مثبت کردار آپس میں مل جاتے ہیں ایک دوسرے سے شکوے شکایتیں کرتے ہیں معافیاں تلافیاں ہوتی ہیں محبت کا اظہار ہوتا ہے اور ڈرامہ اپنے اختتام کو پہنچ جاتا ہے اس کے برعکس حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مستقل زیادتی کرتے رہتے ہیں مقابل شخص اس امید پر یہ سب سہتا رہتا ہے کہ ڈراموں کی طرح اس کی زندگی میں بھی ایک ایسا موڑ آئے گا جب منفی کرداروں کی حقیقت کھل کر سامنے آئے گی مکافات کے طور پر اس کے مجرم کو بھی اس کے کیے گناہوں کی سزا ملے گی ان کے رشتے بھی ان کو واپس مل جائیں گے شکوے شکایتیں دور ہو جائیں گی سارے اختلافات ختم ہو جائیں گے غلط فہمیوں کے بادل چھٹ جائیں گے معافیاں تلافیاں ہوں گی محبت کا اظہار ہو گا زندگی کے ایک نئے باب کا آغاز ہو جائے گا یقین جانیں حقیقی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا اکثر انتظار لاحاصل رہ جاتا ہے سانسوں کی ڈور ٹوٹ جاتی ہے پر مجرموں کو ان کے کیے کی سزا نہیں ملتی اختلافات ختم نہیں ہوتے لوگ آپس میں نہیں ملتے حتی کہ روحیں پرواز کر جاتی ہیں حرف آخر تو یہی ہے اللہ تعالٰی بہتر جانتے ہیں اس سب کے پیچھے مجرم کو دی گئی ڈھیل ہوتی ہے یا کچھ اور؟ ہماری عقل اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟ کمنٹ باکس میں ضرور بتائیے گا۔

دعاؤں کا طلبگار 
                    

بدھ، 27 نومبر، 2024

اپنی زندگی آسان کریں

اپنی زندگی آسان کریں 

کچھ لوگ زندگی میں صرف اس لیے آتے  ہیں کہ جب انکو کسی کی ضرورت پڑتی ہے ,وہ آپ سے بات کر لیں  اپنے دل کا بوجھ اتار لیں تھوڑا ہنس لیں سچ کہوں تو وقت گزار لیں وہ آپ کو ایک دوست یا ایک چاہینے والے کی طرح نہیں ایک ضرورت کی طرح Treat  کرتے ہیں آپ  انکو میسج کرو گے تو بات کریں گے نہیں کرو گے تو وہ آپکو بھول جائیں گے  لیکن اس سب سے علاوہ جو بات تکلیف دیتی ہے وہ یہ ہے کہ انکو احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے خلوص کے ساتھ کس طرح کھیل رہے ہیں اس لیے جانے دو انکو اپنی زندگی سے اپنے لیے آسان کرو اپنی زندگی کو. اللہ پاک سب پر اپنی رحمتیں وسعتیں رفعتیں اور عروج و بلندیاں عطاء فرما آمین 

دعاؤں کا طلبگار۔


إنا لله وإنا إليه راجعون

إنا لله وإنا إليه راجعون


کہاں کہاں سے اکٹھا کروں تجھے اے زندگی جہاں جہاں بھی دیکھتا ہوں جدھر بھی نظر ڈالتا ہوں تو بس بکھری ہوئی نظر آتی ہے اور مجھے ایسا لگتا ہے  کہ جب میں اپنے برے وقت سے لڑ کر جینے کے لیے تیار ہو جاوں گا عین اسی وقت میری زندگی مجھے دھوکہ دے دے گی اور سب کہیں گے  ( إنا لله وإنا إليه راجعون )

دعاؤں کا طلبگار 

منگل، 26 نومبر، 2024

رشتے احساس کے

رشتے احساس کے

رشتے وہی خوبصورت ہوتے ہیں جن میں احساس کا جذبہ ہو کیونکہ ہمدردی تو ہر کوئی کر لیتا ہے مگر احساس کوئی کوئی کرتا ہے اور یہ احساس لفظوں سے ظاہر نہیں ہوتا لفظوں سے تو لوگ روٹھ جاتے ہیں یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر کوئی آپ کے مؤقف کو آپ کی من مرضی کے مطابق سمجھے بہتر یہی ہے کہ ایک چپ سو سکھ کے مقولے پر عمل کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ انسانوں کے رویے اور برتاؤ سے یہ بھی معلوم کرتے رہیں کہ وہ آپ کے ساتھ کتنے مخلص ہیں

دعاؤں کا طلبگار 

پیر، 25 نومبر، 2024

دل کا موسم

 دل کا موسم

بعض اوقات دل کا موسم بہت عجیب ہوتا ہے وہ ہر خواہش سے بے نیاز ہو جاتا ہے نا زندگی سے جانے والوں کا دکھ نا زندگی میں شامل  ہونے والوں  کی کوئی خوشی بلکہ دل چاہتا  ہے کہ اس جگہ سے کہیں بہت دور چلے جائیں جہاں کوئی بھی ہمیں پہچاننے والا نا ملے جہاں اپنی ذات ہو شناخت نا ہو صرف ذات وہ بھی اپنی ذات اور کبھی کبھی بعض اوقات تو تکلیف کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ انسان کی زبان سے نہ تو کوئی دعا نکلتی ہے اور نہ ہی کوئی آہ یا بد دعا آنکھوں سے آنسو تک چھن جاتے ہیں کوئی راستہ سجھائی نہیں دیتا بے بسی کی انتہا ہوتی ہے۔

دعاؤں کا طلبگار

اتوار، 24 نومبر، 2024

زبان سے نکلے الفاظ

زبان سے نکلے الفاظ 

زبانوں سے نکلے الفاظ میں بعض اوقات گولی کی طرح ڈائیریکٹ دِلوں کی ہلاکت کا سامان مخفی ہوتا ہے لہذا الفاظ کا استعمال سوچ سمجھ کر کیا کریں یاد رکھیں کہ معذرت کرنا اچھی بات ہے ضرور کریں لیکن یہ یاد رکھا کریں کہ کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جنکا کفارہ معافی سے بھی ادا نہیں ہو سکتا اس لیے کسی کی جذبات کو روندنے سے پہلے ایک بار نہیں سو سو بار ضرور سوچ لیا کریں کہ آیا آپ کے بارے اگلے کے احساسات کیا رہیں گے رہتی دنیا تک 


دعاؤں کا طلبگار 


آپ کی زندگی آپ کی اپنی ہے

آپ کی زندگی چاہے کتنی ہی تکلیفوں سے گزر رہی ہو ،اپ کے اندر چاہے کتنی ہی بے بسی ہو ،اپ اداس ہو ،زندگی کا چاہے کوئی بھی مرحلہ ہو ،خوشی، غم
یہ سب بس آپ کے اپنے ہی ہے ،کوئی دوسرا انسان آپ کو وقتی حوصلہ دے سکتا ہے ،جو کہ آپ کے لیے اس وقت بہتر بھی ہو گا لیکن پھر کیا؟ 
آپ پھر پریشان ہوگئے،زندگی ایک ہی راستے پر نہیں چلتی ،اس میں مختلف راستے آتے ہیں جن سے گزرنا پڑھتا ،سو بہتر یہی ہے کہ خود کا سہارا خود بنا جائے ،خود کو خود سنبھالا جائے ،اپنے دکھ ،خوشی خود تک رکھی جائے ،اپ کے ساتھ ہر وقت کوئی انسان نہیں رہ سکتا ،صرف ہمارے ساتھ ہم خود ہوتے ہیں جو ہمیشہ رہتے ہیں ، 
اپنا بہترین دوست اللہ کو بنائے ،خود کو بنائے ،بس 
وقت کے ساتھ سب چھوڑ تے جاتے ہیں ،ہم کس کس کا کب کب سہارا لیں گے ،بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ہمیشہ ساتھ ہوتے ہیں لیکن یہ بہت کم ہوتا ہے کہ وہ مخلص بھی ہو ۔
زندگی میں جس بھی مقام پر ہے 
اٹھیں،زندگی میں آگے بڑھیں ،
خود کو سمجھیں اور خود کے 
ساتھ جیئں ،کیوں کہ ہمارے ساتھ ہم نے ہمیشہ رہنا ہے 

ہفتہ، 23 نومبر، 2024

بعد میں بات کروں گا

کیا ہم تم سے بعد میں بات کریں میں آپ کو بعد میں کال کروں گا بعد میں ملتے ہیں ہم بعد میں چلیں گے میں تمہیں بعد میں بتاؤں گا ہم بعد کے لیے سب کچھ چھوڑ دیتے ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ بعد ہمارا نہیں ہوتا بعد میں ہمارے پیارے ہم میں نہیں رہتے بعد میں ہم ان کو سنتے نہیں ہیں اور نہ دیکھتے ہیں بعد میں بس یادیں ہی رہ جاتی ہیں بعد میں دن رات ہو جاتی ہے مسکراہٹ ایک غم بن جاتی ہے اور زندگی موت بن جاتی ہے بعد میں بہت دیر ہو جاتی ہے اور بہت خاموشی بھی کیوں کہ زندگی موت بن جاتی ہے 


دعاؤں کا طلبگار 




زندگی میں دنیا کی اصلیت

زندگی میں دنیا کی اصلیت 

زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب ہم خود کو دنیا سے اور اپنے قریبی رشتوں سے دور کر لیتے ہیں لوگ ہمیں مغرور اور لاپرواہ سمجھنے لگتے ہیں، اور ہماری تنہائی پر مختلف فتوے جاری کرنے لگتے ہیں۔ مگر درحقیقت یہ دوری خود کو سنبھالنے اور دنیا کی اصلیت کو پہچاننے کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اس وقت انسان لہجوں کے اصل معنی سمجھنے لگتا ہے، لوگوں کے رویے اُس پر اثر انداز ہونا چھوڑ دیتے ہیں، اور کسی کے طنز یا نظر انداز کیے جانے کا احساس دل کو نہیں چبھتا۔


دعاؤں کا طلبگار 

بدھ، 20 نومبر، 2024

سالوں کے دکھ

سالوں کے دکھ


سالوں کے دکھ لمحوں میں ختم نہیں ہوتے بعض دفعہ (معافی) مانگنے والا تو معافی مانگ کر اپنی تکلیف کم کرنے کی کوشش کرتا ہے یا اپنا اگلا راستہ آسان کرتا ہے مگر دوسری طرف معافی دینے والا کبھی کبھی ایسے مقام پہ ہوتا ہے کہ وہ مجرم کو تو معاف کر دیتا ہے مگر اس تکلیف کو نہیں بھول پاتا جو سزا اس نے برسوں کاٹی ہوئی ہوتی ہے اتنا صبر اور اتنا ظرف کہاں سے لایا جائے۔

دعاؤں کا طلبگار 


دعاؤں کا طلبگار 

"گدھ ایک مردار گوشت کھانے والا پرندہ ہے

"گدھ ایک مردار گوشت کھانے والا پرندہ ہے جس کی فطرت میں الله تعالیٰ نے ایک غور فکر کا پیغام دیا ہے،، 
اس کا کھاتے ہوئے پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی تو وہ بھاگنا شروع کر دیتا ہے اور بھاگتے بھاگتے کھایا ہوا الٹ دیتا ہے, الٹی کے بعد پھر کھانے لگ جاتا ہے پھر بھی پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن بھوک ختم نہیں ہوتی, اسی طرح وہ بار بار یہی عمل دھراتا ہے لیکن بھوک نہیں ختم ہوتی کیونکہ وہ حرام اور مردار کھاتا ہے".
یہ قدرت کے وضع کردہ آفاقی اصول ہیں جو حرام کھانے والوں کے لیئے لمحہ فکریہ ہیں, وہ کچھ لوگوں کو اختیار دے کر بھرپور موقع دیتی ہے کہ جتنا کھا سکتے ہو کھا لو, مگر سیری کی لذت سے ہمیشہ محروم رہو گے, مالِ حرام کھانا تمہارے لیئے ایک مشقت کے سوا کچھ نہیں ہے, حرام کھانے سے پیٹ تو بھر جائے گا لیکن تمہاری بھوک کبھی ختم نہیں ہوگی۔!!
اللّٰه پاک ہم سب کو رزق حلال کھانے کی توفیق عطا فرمائے. آمین 🤲🏻


منگل، 19 نومبر، 2024

غمگین پوسٹ

غمگین پوسٹ 

کسی کے تلخ یا غمگین پوسٹ کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کے انسان محبت میں دھوکہ کھا کر عشق میں ناکام ہو کر ایسا کچھ لکھتا ہے اکثر خوش مزاج لوگ بھی بہت تلخ باتیں کہہ اور لکھ جاتے ہیں کیوں کہ کچھ باتیں انسان پسند کرتا ہے کچھ اس کے مزاج میں ہوتی ہیں اور کچھ وہ زندگی سـے سیکھ لیتا ہے ہر بات کی وجہ محبت کا ہوجانا یا محبت کو کھو دینا نہیں ہوتا اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا دنیا میں محبت کے علاوہ اور بھی بہت سی تلخ حقیقتیں موجود ہیں جو انسان کو افسردہ کر دیتی ہیں 

دعاؤں کا طلبگار 

مکافات عمل

کسی کا ساتھ دینا چاہتے ہیں تو کھل کے دیں ورنہ صاف انکار کر دیں درمیانی راستہ منافقت کا ہے اور منافق انسان کسی رشتے کے قابل نہیں ہوتا.

غصہ

ایک صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے بچپن میں کسی نے ایک بات کہی تھی جس کے لیے میں مرتے دم تک ان کا مشکور رہوں گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ جب تمہیں کسی کی کوئی بات بری لگے غصہ دلائے تو کبھی اس وقت اس بات کا جواب نہ دینا بلکہ اگلے دن جواب دینا۔
وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس وقت بات سمجھ تو نہ آئی لیکن میں نے اسے ذہن میں بٹھا لیا۔
پھر جب میں بڑا ہوا اور اس بات پر عمل کرنا شروع کردیا۔
میں غصہ دلانے والی بات کا فوراً جواب نہ دیتا بلکہ اگلے دن پر چھوڑ دیتا۔ لیکن اگلے دن مجھے احساس ہوتا کہ وہ بات تو تھی ہی بہت فضول۔وہ تو جواب دینے کے قابل ہی نہیں تھی۔
پھر مجھے سمجھ آئی کہ دراصل انہوں نے مجھے وہ غصے کا لمحہ خاموش رہنا سکھایا ہے۔میں ساری زندگی ان کا مشکور رہوں گا۔
آج سائیکالوجی بھی یہی کہتی ہے کہ انسان کے جسم میں غصہ دلانے والا ہارمون صرف بارہ منٹ تک ایکٹیو رہتا ہے۔بس ہمیں اس وقت کو گزارنا ہوتا ہے۔


مکافات عمل

آج کل ہم دل و دماغ سے زیادہ انگلیوں کے ساتھ رشتوں کو نبھا رہے ہیں کیونکہ دور جدید میں ایک دوسرے کے پاس بیٹھ کر سننے اور سمجھنے کا ہمارے پاس ٹائم ہی نہیں ہوتا۔ 

خوبصورت الفاظ

ہمیں کوئی خوبصورت لفظ کہا جائے تو ہم بیس سال چھوٹے ہو جاتے ہیں اور جب کوئی تکلیف دہ بات کہی جائے تو ہم ہزار سال کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔  
غلط ہیں وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ باتیں بس یونہی کہی اور سنی جاتی ہیں۔حقیقت میں دلوں کو زندہ رکھنے والی چیزیں خوبصورت باتیں ہیں،  
مہربان الفاظ، نرمی اور محبت، شکر گزاری کا اظہار اور اچانک کی گئی تعریفیں۔انسان ا تنی نازک مخلوق ہے، 
ایک مہربان بات اسے آسمان کی بلندیوں تک لے جا سکتی ہے اور ایک تکلیف دہ بات اسے زمین پر گرا دیتی ھے
کسی کا دن خراب کر کے اپنا دن اچھا کرنے کی کوشش نہ کریں کسی سے ایسا سوال نہ کریں جس سے وہ ڈسٹرب ہو جائے ۔پرسنل زندگی کو کریدنے اور معلومات لینے کی کوشش نہ کریں۔
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں۔


ہم تنہا لوگ

کبھی کبھی ہم اتنے تنہا ہو جاتے ہیں کہ ہمارے پاس دکھ بانٹنے کے لیے اپنی ذات تک موجود نہیں ہوتی 

انسان زندگی میں کچھ درد اپنی آنکھوں میں اور 
کچھ درد اپنی مُسکراہٹ میں چُھپا لیتا ہے اور 
کچھ درد ایسے ہوتے ہیں جو دل کے مکین بنتے ہیں۔
 وہ هلكی هلكی تکلیف دیتے ہیں ، جو چاہتے نہ چاہتے برداشت ہو جاتی ہے ، کرنی پڑتی ہے ۔ 

اگر ان پر مرہم نہ رکھا جائے تو وقت کے ساتھ ، یہ درد تہہ تر تہہ دل پر  گہرے ، ان دیکھے زخم بناتے ہیں ، جن سے خون رستا ہے ، جو خشک نہیں ہوتا ، رستا ہی رہتا ہے 🙃
کچھ وقت کے لیے اس پر کُھرنڈ کی ایک تهہ آ بھی جائے پھر بھی ، تکلیف کا احساس بےکل رکھتا ہی ہے ۔ 

یہ ہم سب کا دل ہے جو ٹکڑے ٹکڑے ہے،
 جس کی کرچیاں ہمارے ہی وجود میں پیوست ہیں ۔ 

لیکن دنیا میں کوئی زخم ایسا نہیں جس کا مرہم موجود نہ ہو۔ 
اس کا بھی مرہم موجود ہے۔
اس دل کو ایسا نہ رہنے دیں، اس پر توجہ دیں، اس کے مرہم کا انتظام کریں۔ 
اور اس کا پہلا اور بہترین مرہم یہ ہے کہ اسے "دعا" کے حوالے کر دیں۔ اسے دعا کی امان میں دے دیں۔ اسے اس رب کے پاس لے جائیں جس نے سینے میں ایک دل بنایا ہے، وہ دل جو صرف اس کے ذکر سے سکون پائے گا، جو اس کا خالق ہے، وہی اس کا طبیب ہے۔ 
اسی کے پاس اس کا مرہم ہے۔ 
اپنے دل کے لیے دعا کیا کریں۔۔!
 بہت دعا کیا کریں یہ ٹھیک ہو جائے گا، یہ پھر سے کھل اٹھے گا۔
کیونکہ اس کا امین ہمارا " رب" ہے۔ 
وہی ا س کا خالق ہے اور وہی اس کی درستگی کی دعا سکھاتا ہے۔۔💕

اور دوسرا مرہم 
صبر صبر اورصرف صبر
 اس کے علاوہ کوئی شے دل کی وحشت کو کم نہیں کرے گی- 
جس دل کا سکون تباہ ہے، وہ صبر، اور صبر جمیل سے ہی بحال ہو گا -
صبر ایک راز ہے جسے قائم کرنے والا جان ہی جاتا ہے کہ اس میں کیا حِکمت ہے- اس کی حکمت کو اللہ پاک  کی رضا کے ساتھ اپنا لیں، قرار آ جائے گا۔
سوچیں ذرا 
ﷲ تعالیٰ کو کتنا پیار آتا ہو گا نا ، جب جب اُس کا بندہ ضبط کی کھڑکیاں کھول کر درد کے تانے بانے بُنتا ہوا آنکھوں سے اشک بہا کر کہتا ہوگا
اے اللّه ! میں تُجھ سے راضی ہوں ،تُو مجھ سے راضی ہو جا ♥️
اے اللّٰہ  ہمیں صبر شکر اور تیری رضا میں راضی رہنے والا بنا دے۔  اللہ  اتنا صبر دے کہ  دل ہر حال میں مطمئن رہے ، اللہ اتنی مضبوطی عطا  کر  کہ کوئی توڑ نہ سکے
آمین یا رب العالمین

دل گھڑی کی سوئیاں نہیں

دل گھڑی کی سوئیاں نہیں 


اور کچھ چیزیں ختم ہو جائیں تو انہیں نئے سرے سے شروع کرنے کی دوبارہ ضد نہیں کرنی چاہیے چاہے تعلقات ہی کیوں نہ ہوں راستے بدل جائیں تو نعم البدل راستے ڈھونڈ لینےچاہیے اور نہ ملیں تو تنہا رہنا چاہیے دل بدل جائیں تو انہیں دلیلوں یادوں چاہتوں کے واسطے دے کر واپس نہیں موڑنا چاہیے دل گھڑی کی سوئیاں نہیں کہ ٹائم سیٹ کرنے کیلیے ہم آگے پیچھے لے جائیں جب دل بدل جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت اس کی سوئیوں کو صحیح وقت صحیح انسان کے ساتھ سیٹ نہیں کر سکتی دل بدلنے میں اور دلوں سے اترنے میں وقت نہیں لگتا۔

دعاؤں کا طلبگار 

پیر، 18 نومبر، 2024

زندگی کیا ہے


زندگی ایک کتاب کی ماند ہے، کچھ مضامین غمگین ہیں تو کچھ خوشگوار لیکن جب تک آپ صفحہ نہ پلٹیں گے آپ کبھی بھی نہ جان سکیں گے کہ اگلے صفحے پر کیا ہے۔۔

ہر تعلق کا اختتام جدائی ہے



ہر تعلق کا اختتام جدائی ہے

پھر ایک وقت آتا ہے جب آپ کے من پسند لوگ آپ کی زندگی سے جانا شروع کرتے ہیں اور آپ چاہتے ہوئے بھی انہیں اپنے پاس رہنے کو مجبور نہیں کر سکتے اور ایک سیاه گہری خاموشی کی چادر اوڑھ لیتے ہیں وقت گزرتا جاتا ہے اور دھیرے دھیرے رشتوں پر سے آپ کا اعتماد اُٹھتا چلا جاتا ہے پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو اپنی زندگی میں لوگوں کا آنا اور چلے جانا گو کہ حال میں تکلیف دیتا ہے مگر آپ سنبھل جاتے ہیں کیونکہ تب تک آپ جان چکے ہوتے ہیں کہ یہی زندگی کی اصل حقیقت ہے اور اس دنیا میں ہر تعلق کا اختتام جدائی ہے؟

دعاؤں کا طلبگار

رنج، غصہ، گلہ، تھا، میرا تھا

رنج، غصہ، گلہ، تھا، میرا تھا
جو بھی اس شخص کا تھا، میرا تھا

بے وفا، بد دماغ، ہر جائی
کیا نہ تھا اور کیا تھا میرا تھا

تجھ کو کیا لینا دینا ہے واعظ
وہ صنم تھا خدا تھا میرا تھا

اس کا تھا جو لٹا دیا اس نے
اس میں جو کچھ بچا تھا میرا تھا

کاش وہ اپنی جان چھڑا لیتا
میرا جو مسلہ تھا میرا تھا

کیوں کرے کوئی طنز مجھ پر
وہ برا تھا بھلا تھا میرا تھا

سالوں کے دکھ




سالوں کے دکھ لمحوں میں ختم نہیں ہوتے بعض دفعہ (معافی)  مانگنے والا تو معافی  مانگ کر اپنی تکلیف کم کرنے کی کوشش کرتا ہے یا اپنا اگلا راستہ آسان کرتا ہے مگر دوسری طرف معافی  دینے والا کبھی کبھی ایسے مقام پہ ہوتا ہے کہ وہ مجرم کو تو معاف کر دیتا ہے مگر اس تکلیف کو نہیں بھول پاتا جو سزا اس نے برسوں کاٹی ہوئی ہوتی ہے اتنا صبر اور اتنا ظرف کہاں سے لایا جائے۔


دعاؤں کا طلبگار