منگل، 15 نومبر، 2016

عجیب قسمت ہے

عجیب قسمت ہے میرے ہاتھوں کی لکیروں میں مسعود 
سب چھوڑ کر جاتے ہیں ساتھ رہنے کا کوئی نہیں سوچتا 

اتوار، 6 نومبر، 2016

غور فکر کی بات

انسان کے آنسو اس وقت مقدس ہوتے ہیں جب وه کسی اور کی تکلیف محسوس کر کے نکلتے ہیں 



میرا تعارف

نام : محمد مسعود 
قلمی نام : محمد مسعود 
تعلیم : ایف اے
جاب : اپنا بزنس
موبائل نمبر: 00447971835287
ای میل : mohammedmasood36@gmail.com
فیس بُک : Mohammed Masood 
(۱) رائٹر : شاعری 
سوال : دستانِ دل کے لیے کیا لکھنا چاہتے ہیں 
جواب : شاعری اور آرٹیکل
سوال : اپنے بارے 
جواب : میرا تعارف

میرا نام محمد مسعود ہے رٹھوعہ محمد علی میرپور آزاد کشمیر سے تعلق رکھتا ہوں،
برطانیہ کے ایک خُوبصورت شہر نونٹگھم میں رہائش پزیر ہوں 
شعر و ادب سے بہت زیادہ لگاؤ ہے ۔
اردو ادب میں میرے پسندیدہ شعرا - علامہ اقبال ، احمد فراز ، فیض احمد فیض ، حبیب جالب ، جون اولیا ، امیر مینائی ، پیر نصیرالدین نصیر جیسے شعراء پسند ہیں۔ پنجابی میں میاں محمد بخش ، وارث شاہ ، بلھے شاہ ، مولوی غُلام رسول ، جوگی جہلمی ، کی شاعری اچھی لگتی ہے۔میں کبھی کبھی ایک آدھ غزل خود بھی کہہ دیتا ہوں، اِک غزل پیشِ خِدمت ہے اُمید ہے سُخن شناس حضرات پسند کریں گے۔

درد کی سیاہی سے لکھایہ میرا نصیب ہے 
شاعر محمد مسعود


درد کی سیاہی سے لکھایہ میرا نصیب ہے 
بک گئی میر ی محبت کیونکہ میں غریب تھا

پل بھر کوتو ہم بھی نہ سنبھل پائے تھے
گزرا ہے جو ہم پروہ حادثہ بھی عجیب تھا

تمام عمر زندگی سمجھ کر جسے چاہا
آخر سفر میں وہ دل کے قریب تھا

خوشیاں بانٹا رہا میں سب سے زندگی کی
اب غم کے اندھیروں میں نہ کوئی شریک تھا

دل دنیا دیوتا سب پتھر کے ہیں مسعود 
پوجا ایک پیار کو پر وہ بھی فریب تھا


محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے

سوال : داستانِ دل کے بارے میں آپ کے کمنٹس
جواب : داستانِ دل کو پڑھنے والے کے کئی مثبت پہلو ہیں، جنھیں اکثر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ داستانِ دل نے فاصلوں کے احساس کو کم کر دیا ہےاور ہزاروں میل کی دوری پر بسنے والوں کے ساتھ رابطے کو ممکن بنا دیا ہے۔ اور، اب ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دستانِ دل پر کمنٹس لوگوں کو اتنا زیادہ خوش کر سکتے ہیں جتنا کہ وہ شادی یا بچے کی پیدائش پر ہوتے ہیں۔ داستانِ دل کے محققین کا کہنا ہے کہ داستانِ دل کے انفرادی تبصروں کا ایک شخص کی ذہنی صحت اور اطمینان کےاحساسات پر گہرا اثر ہو سکتا ہے۔

محمد مسعود نوٹنگھم یو کے

دُعا

یہ دُعا پوری ضرور پڑھیں
"اے میرے پروردگار اپنےپیارےمحبوب حضرت محمدﷺ 
کے صدقے پوری دُنیا میں جتنے لوگ وفات پا چُکے ہیں 
اُن کی مغفرت فرما، اُنہیں قبر کے عزاب سے بچا۔ 
جو بیمار ہیں یا پریشان ہیں تُو اُن کو اپنے کرم سے معاف 
فرما اور اُن کی بیماری اور پریشانیوں کو دُور فرما۔"
اے میرےالله اپنے پیارے حبیبﷺ کے صدقے جس نے 
مجھے یہ دُعا بھیجی ہے اُس کے تمام گُناہوں کو معاف فرما 
پریشانیوں اور ہر جائز کام میں کامیابی عطا فرما اور 
اُس کا نَصیب کھول دے۔ اٰمئین! اپنے لئے ضرور دُعا کرؤایں 
نجانے کس کی زبان سے آپ کی تقدیر کھول جائے۔ 
نوٹ: آج کے دِن اگر یہ دُعا آگے فارورڈ نہ کر سکیں 
تو واپس مجھے ہی بھیج دیں۔ 00447971835287

ستمبر

محبت 

ستمبر کے مہینے کا وہ شاید آخری دن تھا 
کئی برس گزر گئیے میں نے "محبت" لفظ لکھا تھا 
کسی کاغذ کے ٹکڑے پر اچانک یاد آیا ہے 
کئی برس گزر گئے مجھ کو کسی سے بات کرنا تھی 
اور اُسے یہ بھی کہنا تھاکہ مجھے تم سے محبت ہے 
صرف تم سے لیکن مگر میں کہہ نہیں پایا 
وہ کاغذ آج تک لپٹا پڑا ہے دھول میں کہیں میرے پاس 
لیکن میں کسی کو دے نہیں پایا 
دوبارہ چاہ کر بھی میں محبت کر نہیں  پایا


یقین کیسا🌹گمان کیسا🌹عروج کیسا🌹
زوال کیسا🌹سوال کیسا🌹جواب کیسا🌹
محبتیں تو محبتیں ہیں🌹محبتوں میں حساب کیسا

                     اِس راج سماج کی شورش سے 
                   میں نے دل موڑ لیا ہے صاحب جی 

محمد مسعود نوٹنگھم یو کے 
30/09/2016




شک

شک 
دو لوگوں کے درمیان جب شک کی جڑ 
آتی ہے تو اُس علاج کسی کے پاس نہیں ہوتا 
کیونکہ شک کا علاج دُنیا میں ہے ہی نہیں 

بدھ، 26 اکتوبر، 2016

لوگ اکثر پُوچھتے ہیں مُجھ سے میں شاعر کیسے بنا

لوگ اکثر پُوچھتے ہیں مُجھ سے میں شاعر کیسے بنا
محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم یو کے   



کبھی کبھی لوگ اکثر پُوچھتے ہیں مُجھ سے میں شاعر کیسے بنا ہو تو پڑ جاتا ہوں گہری سوچ میں سمجھا نہیں سکتا زندگی اور جنون کے تنگ رستوں پر اُنہیں لے جا نہیں سکتا جزیرے کی فصیلیں ڈھا نہیں سکتا وہ اندر جا نہیں سکتے اور میں باہر آنہیں سکتا مگر جی چاہتا ہے پُوچھنے والوں سے یہ پُوچھوں کبھی تنہائی کا کربِ مسلسل تم نے جَھیلا ہے کیا بنا کر سوچ کو نِشتر کبھی یادوں سے کھیلا ہے کیا سجایا شب کی خِلوت میں کبھی زخموں کا میلہ ہے کیا کبھی گَنے کی طرح پیلنے میں خود کو پَیلا ہے کیا اکیلے میں کبھی خود سے مسلسل گُفتگو کی ہے آپ نے نَمی اشکوں کی چائے میں کبھی گھولی کبھی پی ہے آپ نے کبھی چَرکا لگا جس ہاتھ سے، اُس کو دُعا دی ہے آپ نے بشاشت کی سجیلی اوڑھنی پھاڑی کبھی سِی ہے آپ نے خزاں رُت کی اُداسی ،دل کے آنگن میں اُتاری ہے کبھی کبھی جیتی ھوئی بازی لبِ خنداں سے ہاری ہے کبھی چاہت سے کی سوزِ نہاں کی آبیاری ہے تنہائی عُمر کی اپنے گلے لگ کر گُزاری ہے کبھی کبھی غم پر درد کے چہرے بنائے ہیں آپ نے کبھی تیرہ شبوں میں شعر لکھ کر گُنگنائے ہیں آپ نے کبھی لہجوں نے لفظوں نے تمہیں چرکے لگائے ہیں آپ نے کبھی کترا کے گُزرے تم سے اپنے اور پرائے ہیں کبھی یادوں کی بکھری کرچیاں رو کر چُنیں تم نے کبھی جنگل میں زخمی کُونج کی چیخیں سُنیں تم نے کبھی جاڑے کی شب میں آس کی شالیں بُنیں تم نے کبھی جی جی کہا پیہم سُنی گر چہ نہیں تم نے کبھی گھنٹوں تلک کھڑکی سے باہر بے سبب دیکھا ہے آپ نے کبھی نرمی ہواوں کی کبھی غیظ و غضب دیکھا ہے آپ نے کبھی سینے میں اِک زخمی پرندہ جاں بلب دیکھا ہے کبھی آپ نے کبھی دل کو تھپکتا والہانہ دستِ ربّ دیکھا ہے آپ نے اگر تُم پر نہیں گُزرے یہ موسم دل فگاری کے کبھی نہیں برسے تمہارے گھر میں ساون اشک باری کے کبھی مواقع تم کو حاصل ہیں جہاں میں شہر یاری کے تو تم کیسے سمجھ پاؤ گے دُکھ بے اختیاری کے سو مت پُوچھا کرو کہ شاعر کیوں کر بنا ہوں میں جو چاہوں بھی تو لفظوں میں تمہیں سمجھا نہیں سکتا کبھی بھی جو دل سہتا ہے روز و شب اسے دہرا نہیں سکتا میں ہُمکتے درد کا چہرہ تمہیں دکھلا نہیں سکتا میں جو نظموں میں جھلکتا  ہے اُسی مسعود سے تم مِل لو
جو اس کے پار ہے  اُس سے تمہیں ملوا نہیں سکتا میں کبھی نہیں ملوا سکتا 

آپکی دُعاؤں کا طلبگار محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم یو کے   

منگل، 25 اکتوبر، 2016

20 لفظوں کی کہانی

دُعا

دعا ___💙💙💙

اِے میرے مالک __! 
میری گڑیا کے سب رنگ سلامت رکھنا __!!
مجھ کو ڈر لگتا ہے __!!!
کچے رنگ تو بارش کی ہلکی سی پھوہار میں بہہ جاتے ہیں  __!
ایک ﺫرا سی دھوپ پڑے تو اُڑ جاتے ہیں  __!!

اِے میرے مالک __!
میری گڑیا کے سب رنگ سلامت رکھنا __!!
مجھ کو ڈر لگتا هے __!!! 🙍🙍🙍

20 لفظوں کی کہانی











یاد دہانی

یاد دہانی 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے


یاد کراتا چلوں دو ہی گواہ تھے میری محبت کے 
وقت اور ایک وہ ایک گزر گیا دوسرا مکر گیا


بدھ، 19 اکتوبر، 2016

20 لفظوں کی کہانی

20 لفظوں کی کہانی 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے

رب صرف ایک پکار کے فاصلے پہ ہے پکارو سہی 
نگاہ سلجھ جائے تو یقین مانو کوئی الجھن نہ رہے