بدھ، 26 اکتوبر، 2016

لوگ اکثر پُوچھتے ہیں مُجھ سے میں شاعر کیسے بنا

لوگ اکثر پُوچھتے ہیں مُجھ سے میں شاعر کیسے بنا
محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم یو کے   



کبھی کبھی لوگ اکثر پُوچھتے ہیں مُجھ سے میں شاعر کیسے بنا ہو تو پڑ جاتا ہوں گہری سوچ میں سمجھا نہیں سکتا زندگی اور جنون کے تنگ رستوں پر اُنہیں لے جا نہیں سکتا جزیرے کی فصیلیں ڈھا نہیں سکتا وہ اندر جا نہیں سکتے اور میں باہر آنہیں سکتا مگر جی چاہتا ہے پُوچھنے والوں سے یہ پُوچھوں کبھی تنہائی کا کربِ مسلسل تم نے جَھیلا ہے کیا بنا کر سوچ کو نِشتر کبھی یادوں سے کھیلا ہے کیا سجایا شب کی خِلوت میں کبھی زخموں کا میلہ ہے کیا کبھی گَنے کی طرح پیلنے میں خود کو پَیلا ہے کیا اکیلے میں کبھی خود سے مسلسل گُفتگو کی ہے آپ نے نَمی اشکوں کی چائے میں کبھی گھولی کبھی پی ہے آپ نے کبھی چَرکا لگا جس ہاتھ سے، اُس کو دُعا دی ہے آپ نے بشاشت کی سجیلی اوڑھنی پھاڑی کبھی سِی ہے آپ نے خزاں رُت کی اُداسی ،دل کے آنگن میں اُتاری ہے کبھی کبھی جیتی ھوئی بازی لبِ خنداں سے ہاری ہے کبھی چاہت سے کی سوزِ نہاں کی آبیاری ہے تنہائی عُمر کی اپنے گلے لگ کر گُزاری ہے کبھی کبھی غم پر درد کے چہرے بنائے ہیں آپ نے کبھی تیرہ شبوں میں شعر لکھ کر گُنگنائے ہیں آپ نے کبھی لہجوں نے لفظوں نے تمہیں چرکے لگائے ہیں آپ نے کبھی کترا کے گُزرے تم سے اپنے اور پرائے ہیں کبھی یادوں کی بکھری کرچیاں رو کر چُنیں تم نے کبھی جنگل میں زخمی کُونج کی چیخیں سُنیں تم نے کبھی جاڑے کی شب میں آس کی شالیں بُنیں تم نے کبھی جی جی کہا پیہم سُنی گر چہ نہیں تم نے کبھی گھنٹوں تلک کھڑکی سے باہر بے سبب دیکھا ہے آپ نے کبھی نرمی ہواوں کی کبھی غیظ و غضب دیکھا ہے آپ نے کبھی سینے میں اِک زخمی پرندہ جاں بلب دیکھا ہے کبھی آپ نے کبھی دل کو تھپکتا والہانہ دستِ ربّ دیکھا ہے آپ نے اگر تُم پر نہیں گُزرے یہ موسم دل فگاری کے کبھی نہیں برسے تمہارے گھر میں ساون اشک باری کے کبھی مواقع تم کو حاصل ہیں جہاں میں شہر یاری کے تو تم کیسے سمجھ پاؤ گے دُکھ بے اختیاری کے سو مت پُوچھا کرو کہ شاعر کیوں کر بنا ہوں میں جو چاہوں بھی تو لفظوں میں تمہیں سمجھا نہیں سکتا کبھی بھی جو دل سہتا ہے روز و شب اسے دہرا نہیں سکتا میں ہُمکتے درد کا چہرہ تمہیں دکھلا نہیں سکتا میں جو نظموں میں جھلکتا  ہے اُسی مسعود سے تم مِل لو
جو اس کے پار ہے  اُس سے تمہیں ملوا نہیں سکتا میں کبھی نہیں ملوا سکتا 

آپکی دُعاؤں کا طلبگار محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم یو کے   

منگل، 25 اکتوبر، 2016

20 لفظوں کی کہانی

دُعا

دعا ___💙💙💙

اِے میرے مالک __! 
میری گڑیا کے سب رنگ سلامت رکھنا __!!
مجھ کو ڈر لگتا ہے __!!!
کچے رنگ تو بارش کی ہلکی سی پھوہار میں بہہ جاتے ہیں  __!
ایک ﺫرا سی دھوپ پڑے تو اُڑ جاتے ہیں  __!!

اِے میرے مالک __!
میری گڑیا کے سب رنگ سلامت رکھنا __!!
مجھ کو ڈر لگتا هے __!!! 🙍🙍🙍

20 لفظوں کی کہانی











یاد دہانی

یاد دہانی 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے


یاد کراتا چلوں دو ہی گواہ تھے میری محبت کے 
وقت اور ایک وہ ایک گزر گیا دوسرا مکر گیا


بدھ، 19 اکتوبر، 2016

20 لفظوں کی کہانی

20 لفظوں کی کہانی 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے

رب صرف ایک پکار کے فاصلے پہ ہے پکارو سہی 
نگاہ سلجھ جائے تو یقین مانو کوئی الجھن نہ رہے