جمعہ، 29 مئی، 2020

جمعہ ‏مبارک

جمعہ مبارک

 كائنات کا مالک اللہ عزوجل  ہمیشه آپکو اپنى رحمتوں كے سائے میں رکھے. الله پاک آپکی جان ، مال ، ایمان ، آبرو، روزی ، رزق ، علم ، عمل ، گھر، کاروبار ، دسترخوان ، اولاد، زندگی ، خوشیوں، عبادات ، تقوی ،اخلاص ، اخلاق ، سادگی ، عاجزی، انکساری اور زندگی میں برکتیں، رحمتیں . وسعتیں، رفعتیں، اورعروج و  بلندیاں عطاء فرماۓ. آپکو  تاحیات تندرست، سلامت اور شادوآباد رکھے. آمین.‏
محمد مسعود نوٹنگھم

آج ‏کی ‏اچھی ‏بات

جمعرات، 28 مئی، 2020

یاد ‏

وہ مجھے یاد تو کرتا ہے یوں جیسے
گھر کا دوزاہ کسی رات کھلا رہ جائے 

جمعہ، 22 مئی، 2020

یا ‏اللہ ‏ہماری ‏مشکلیں ‏آسان ‏فرما ‏

یا اللہ ہماری مشکلیں آسان فرما

سال 2020 ویسے تو پوری دنیا پر بھاری رہا مگر مسلمانوں کے لیے بلخصوص پاکستانیوں کے لیے کچھ زیادہ بہتر ثابت نہ ہوا اس سال کرونا وائرس کی وبا پھیلی. اس سال عمرہ پر پابندی لگی. اس سال مسجدوں کو بند کیا گیا۔ اس سال مذہبی اجتماعات پر پابندی لگی. اس سال عید کی رسومات پر بھی پابندی لگ گئی. اس سال لوگوں کو گھروں میں محصور ہونا پڑا. پاکستان ویسے ہی عرصہ دراز سے مشکلات کا شکار رہا لیکن. اس سال مشکلات کم نہ ہوئی بلکہ مزید بڑھتی گئی. کاروبار رک گئے لوگ بیروزگار ہو گئے. بچے اسکول جانے سے محروم ہو گئے ملک کی رونقیں خاک ہو گئی. لوگ بھوک سے مرنے لگے . چوریاں ڈکیتیاں بڑھ گئی قانون مزید اندھا ہو گیا.اور ایسا بہت کچھ اس سال ہو گیا جو سب کچھ بیاں کرنا یقیناً ممکن نہیں. اور آج یہ حادثہ کہ لوگ منزل کے قریب پہنچ کر اپنوں سے دور ہو گئے. یا اللّٰہ ! ہم تیرے گناہگار بندے تجھ سے رحم کی بھیک مانگتے ہیں. تیری ناراضگی سے توبہ کرتے ہیں تیرے قہر سے ڈرتے ہیں. اکثر تیری نا فرمانی کرتے ہیں. حلال و حرام کی تمیز چھوڑ دی ہے ہم نے، انسانیت کو شرمسار کیا ہم نے. کسی کا حق کھایا کسی کو رسوا کیا تیرے نیک بندوں کو پریشان کیا۔ یا اللّٰہ ! ہم تجھ سے معافی مانگتے ہیں رحم کر اللّٰہ رحم کر ہم۔سب کو معاف فرما دے اپنا خصوصی کرم فرما دے ہم ٹوٹ چکے ہیں بے بس ہو چکے ہیں یا اللّٰہ اپنی رحمت نازل فرما دے ہم سب کو معاف فرما دے آمین ثمہ آمین

پوسٹ پر آنے والے احباب سے درخواست ہیں دعا میں شامل ہو کر آمین ضرور کہیں جزاک اللّہ خیر

دعاوں کا طلبگار محمد مسعود نوٹنگھم یو کے

منگل، 19 مئی، 2020

یہ سنگدلی آخر کیوں؟؟

( محمد مسعود نوٹنگھم یو کے )آج کے دور میں اچھی اولاد بھی ملنا ایک لاٹری کی طرح ہے ٹی وی چینل کا اینکر ایدھی اولڈ ہاؤس میں رہائش پزیر لوگوں کا انٹرویو کر رہا تھا، ایک ستر سال کے بزرگ سے جب پوچھا کہ آپ یہاں کب سے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ میں دس سال سے رہ رہا ہوں، پھر اینکر نے پوچھا آپکو یہاں کون چھوڑ گیا تھا تو انہوں نے کہا کہ چھوٹا بھائی چھوڑ گیا تھا کیونکہ جس گھر کے پورشن میں رہتا تھا وہ حصہ اس نے کرایہ پہ دے دیا اور میرے رہنے کی اور کوئی جگہ نہ تھی اسلئے وہ مجھے یہاں چھوڑ گیا، اگلا سوال اینکر نے پوچھا کہ بابا جی آپ کے بھائی کیا کام کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اپنی فیملی سمیت انگلینڈ میں رہتا ہے اور یہاں اسکی بہت بڑی کوٹھی ہے، اگلے سوال کا جواب سن کر اینکر کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئےجب اس نے پوچھا بابا جی آپ کے بچے ہیں تو انہوں نے کہا جی ہاں تین بیٹے ہیں اور تینوں انگلینڈ میں ہی مقیم ہیں، اور ایک بیٹی ہے وہ شادی شدہ ہے۔ اینکر نے پوچھا بابا جی تو بیٹے ملنے آتے ہیں تو بابا جی نے اپنے آنسوں پہ قابو پاتے ہوئے نفی میں جواب دیا۔ ہم نماز نہایت ہی خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھتے ہیں لیکن اگر بوڑھے والدین میں سے کوئی پانی کا گلاس مانگ لے تو انہیں آنکھیں دکھانے لگتے ہیں۔
سوشل میڈیا پہ پانچ ہزار دوست لیکن اپنے سگے بھائی سے دو سال سے بول چال بند ہے۔
آج معاشرے میں یہ بے حسی، یہ خود غرضی، 
یہ سنگدلی آخر کیوں؟؟
یہ ہم نے کبھی نہیں سوچا، آخر ایسا کیوں ہے کہ جو والدین ساری زندگی اپنی اولاد کو خون پسینہ بہا کر پالتے ہیں پھر انہیں پڑھاتے لکھاتے ہیں، ان کی زندگی کی تمام ضروریات کو پورا کرتے ہیں، خود بھوکا رہ لیتے ہیں لیکن اپنی اولاد کو بھوکا نہیں دیکھ سکتے، آخر کیوں 
اکثر والدین اولاد کے جوان ہونے کے بعد لاوارثوں کی طرح زندگیاں گزارتے نظر آتے ہیں؟
اللہ ہم سب کو معاف کرے

اتوار، 17 مئی، 2020

وہ ‏روٹھا ‏نہیں ‏تھا ‏

قسم خدا کی  مجھے اسے پانے کی بڑی جستجو تھی میرے دل میں مگر مجھے اس سے دور کرنے کی دعا کرنے والے بہت تھے