اتوار، 30 نومبر، 2014

اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا

Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
محمد مسعود نونٹگھم یو کے


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
To apni num nigahoun se mujhse aakhri baar milnay aajana
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو اپنی نم نگاہوں سے مُجھے آخری بار ملنے آ جانا


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
Tou apni yaadoun se mujhay mehroom na kerna
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا 
تو اپنی یادُوں سے مُجھے مرحُوم نہ کرنا 


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
Tou apni mohabbat ki chadar mein mujhay bhigho ke rakhna
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو اپنی محبت کی چادر میں مُجھے بھیگو کے رکھنا


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
To raat ki chandni mein ae meray chand sitara bane mujhay saath deakhna
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو رات کی چاندنی میں اِے میرے چاند ستارہ بنے مُجھے ساتھ دیکھنا


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
Tou mujay tum bewafa na samajhna
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو مُجھے تم بے وفا نہ سمجھنا


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
Tou meri mohabbatb ki kasmoun ko raigah na kerna
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو میری محبت کی قسموں کو راہگاں  نہ کرنا


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
Tou apni bahoun mein mujhay ehsaas bana ke thaam lena
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو اپنی بانہوں میں مُجھے احساس بنا کے تھام لینا


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
To apni chahat se meray ghar waloun ko meri kami ka ehsaas na dilana
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو اپنی چاہت سے میرے گھر والوں کو میری کمی کا احساس نہ دھلانا 


Agar kal tum utho aur tumhe pata chale ke mein nahin raha
To us mout ke samaunder mein mujhpe Fatiha pardh ker moun na mordh jana 
اگر کل تم اُٹھو اور تمہیں پتہ چلے کہ میں نہیں رہا
تو اُس مُوت کے سمندر میں مُجھ پر فتح کر منہ نہ موڑ جانا


MOHAMMED MASOOD
NOTTINGHAM
UK
محمد مسعود 
نونٹگھم 
یو کے

دسمبر کے گُزرتے ہی

December ke guzarte hi
barss aik oor maazi ki jafaun main doob jaye ga
Use Kehna tum
دسمبر کے گُزرتے ہی 
برس ایک اور ماضی کی جفاوں میں ڈُوب جئے گا
اُسے کہنا تم
December kay guzernay say zara pehle,
Mohabbat ki kahani ko koi takmeel dey jana
Usey Kehna tum
دسمبر کے گُررنے سے زرا پہلے
محبت کی کہانی کو کوئی تکمیل دے جانا
اُسے کہنا تم
December ka Maheena jaisay guzrey ga
Umeedain Doob jayein gi
Wo Sapnay toot jayein gay
Usey Kehna tum
دسمبر کا مہینہ جسے گُررنے گا
اُمیدیں ڈُوب جائیں گی
وہ سپنے ٹُوٹ جائیں گے
اُسے کہنا تم
December kay guzarnay say zara pehley
Mohabbat ko koi tabeer dey jaye
Usey Kehna
دسمبر کے گُررنے سے زرا پہلے
محبت کو کوئی تبیر دے جائے
اُسے کہنا تم
Mukadar ko hamaray doob janay say bacha lena
Usey Kehna tum
مقدر کو ہمارے ڈُوب جانے بچا لینا 
اُسے کہنا تم
Decemebr ahya aur Ja bi raha hai
Aur ab aik aur saal guzar gaya
دسمبر آیا اور جا بھی رہا ہے
اور اِب ایک اور سال گُزر جائے گا

MOHAMMED MASOOD 
NOTTINGHAM UK 
😤😤😤😤😤😤😤

ہفتہ، 29 نومبر، 2014

درد کی سیاہی سے لکھایہ میرا نصیب ہے

درد کی سیاہی سے لکھایہ میرا نصیب ہے 
بک گئی میر ی محبت کیونکہ میں غریب تھا


پل بھر کوتو ہم بھی نہ سنبھل پائے تھے
گزرا ہے جو ہم پروہ حادثہ بھی عجیب تھا


تمام عمر زندگی سمجھ کر جسے چاہا
آخر سفر میں وہ دل کے قریب تھا


خوشیاں بانٹا رہا میں سب سے زندگی کی
اب غم کے اندھیروں میں نہ کوئی شریک تھا


دل دنیا دیوتا سب پتھر کے ہیں مسعود 
پوجا ایک پیار کو پر وہ بھی فریب تھا


(محمد مسعود)

ہر روز جب شام ڈھلتی ہے

ہر روز جب شام ڈھلتی ہے
M Masood Nottingham 
UK 
ہر روز جب شام ڈھلتی ہے
تمام پرندے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں
جب رات کو آسمان پر چاند ستارے چمکتے ہیں
جب سورج کی کرنیں زمیں پر روشنی بکھیرتی ہیں
جب بارش برستی ہے
جب شمع ساری رات جلتی ہے
جب نیند نہیں آتی 
جب محبت جاگتی اور زمانہ میھٹی نیند سوتا ہے
اِن لمحوں میں مجھے صرف تم یاد آتے ہو
صرف ایک بار آو میرے دل میں اپنی محبت دیکھنے
پھر لوٹنےکا ارداہ ہم تم پر چھوڑ دیں گے
مسعود
اُسے ہم چھوڑ دیں لیکن بس ایک چھوٹی سی اُلجھن ہے
سنا ہے دل سے دھڑکن کی جدائی موت ہوتی ہے

تیری لاجواب چاہت کو ہم بھلائیں کیسے

تیری لاجواب چاہت کو ہم بھلائیں کیسے
تم کو بھول کر خود کو چین دلائیں کیسے


نجانے کون سی کشش تیرے پاس لے آتی ہے
تیرے پاس آ کر تجھ میں سمائیں کیسے


ہم نے تو دل سے چاہا ہے تجھے مگر
تیری چاہت کے قابل خود کو بنائیں کیسے


کیوں پوچھتے ہو آنسوؤں کی شدت 
ہم اِن میں تیرا عکس دیکھائیں کیسے


ہم تو صرف تم سے محبت کرتے ہیں
مگر تمہیں یہ احساس دلائیں کیسے

(محمد مسعود)


دو پل ساتھ چل کر چھوڑ دیا تم نے

دو پل ساتھ چل کر چھوڑ دیا تم نے 
شاعر محمد مسعود نوٹیگم یو کے


دو پل ساتھ چل کر چھوڑ دیا تم نے 
وفا کی ڈوری کو ہی توڑ دیا تم نے


زرہ بھر بھی تم نے خیال کیا نہ ہمھارا
میری روح کے تاروں کو جھنجھوڑ دیا تم نے


اب کہاں گئیں وہ قسمیں وہ تیرے وعدے
تم بتاوٴ کیوں ہم سے مُکھ مُوڑ لیا تم نے


خوش رہو ہمیشہ یہی ہے دعا مسعود کی
بے شک اِس معصوم دل کو توڑ دیا تم نے


(محمد مسعود)

جمعہ، 28 نومبر، 2014

دل میں کچھ درد ہے بہت اُداس ہوں میں

دل میں کچھ درد ہے بہت اُداس ہوں میں 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے 



دل میں کچھ درد ہے بہت اُداس ہوں میں 
رات بھی کچھ سرد ہے بہت اُداس ہوں میں



اپنے خوابوں کے یوں بے وقت ٹوٹ جانے پر
پُر نم آنکھوں میں جمی کچھ گرد ہے بہت اُداس ہوں میں



اِسے کچھ کھو کر نہ ہم رو سکے نہ شب بھر سو سکے
کسی آنکھوں میں کچھ کرب ہے بہت اُداس ہوں میں



وہ جس کا راج ہے دل وُ جان پر میرے
اوروں کی نظر میں ایک فرد ہے بہت اُداس ہوں میں



کھو کر مجھے وہ بھی پشمیان رہتا ہےاکثر مسعود
سُنا ہے پری چہرہ  اِس کا زرد ہے بہت اُداس ہوں میں




میری نیند مجھ سے بچھڑ گئی

میری نیند مجھ سے بچھڑ گئی
(محمد مسعود نوٹنگھم یو کے)


میری نیند مجھ سے بچھڑ گئی
میرے سپنے مجھ سے جُدا ہو گئے
یہ بڑا ہی دُکھ اور غم کا موقع ہے


زرا لوٹ آؤ میں بہت اُداس ہوں 


کوئی پُھوٹ پُھوٹ  کر رو رہا ہے
ابھی تلک تو میری ذات ہی ہے
میرے دل میں ایک  تازہ زخم ہے


زرا لوٹ آؤ میں بہت اُداس ہوں 


تیرے دم سے زندہ ہوں آج بھی
تُو ہی تو جینے کی ایک اُمید ہے
تیرے بعد میرا جینا بہت محال ہے


زرا لوٹ آؤ میں بہت اُداس ہوں 
زرا لوٹ آؤ میں بہت اُداس ہوں 
 

آ جاؤ آج میرے آنگن میں تُم زرا شام کے بعد

آ جاؤ آج میرے آنگن میں تُم زرا شام کے بعد
(محمد مسعود نوٹنگھم)


آ جاؤ آج میرے آنگن میں تُم زرا شام کے بعد
مل کے مانگیں گے محبت کی آج دُعا شام کے بعد



جن کی تقدیر میں خواب نہیں نیند نہیں اور سُکون
اُوڑھ لیتے ہیں وہ ستاروں کی ردا شام کے بعد 



آؤ مل بیٹھ کے ہم کچھ تھوڑا سا وقت گُزاریں
میں سناؤں تجھے اور تو اپنی سُنا شام کے بعد



تم تو مجھے چھوڑ گئے تھے شام سے پہلے پہلے 
یہ نہ پُوچھو کہ میرا کیا حال ہوا تھا شام کے بعد



تم یہاں تھے تو ہر ایک شام سجی سُہانی رہتی تھی
اب تو ایسے لگتا ہے شام ہوتی ہی نہیں شام کے بعد

سب سے اچھے لفظ

سب سے اچھے لفظ
محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم


سب سے اچھے لفظ
میں صبح و شام لکھتا ہوں
زمیں پر جس قدر اچھی زبانیں بولی جاتی ہیں
میں ان سے حرف چنتا ہوں
اور پھر درد بھرے سے شعر لکھتا ہوں


میری طرف سے سب کو اسلام علیکم 
اُن سب کا بہت بہت شکریہ 
جو مجھ سے اتنا پیار کرتے 
اور مجھے ہمیشہ یاد رکھتے ہیں 

محمد مسعود میڈوز نوٹنگھم

آنسو نہیں رُکتے

آنسو نہیں‌ رُکتے میری آنکھوں میں‌ ابھی تک
جاتے ہوئے روتا وہ مجھے چھوڑ گیا تھا
ارمانوں کی دُنیا کے انمول سے سپنے
پل میں‌ وہ میرے سامنے سب توڑ گیا 

(محمد مسعود)

جمعرات، 27 نومبر، 2014

غم

زندگی میں چلتے چلتے غم بھی آئیں گے
تُو مسکرائے گا تو غم بھاگ جائیں گے۔

تیرا زکر


بات کیا تھی یہ مجھے اچھی طرح یاد نہیں
ہاں تیرا ذکر بھی تھا اور بڑی تفصیل سے تھا

بدھ، 26 نومبر، 2014

اپنی باتوں میں میرے نام کے حوالے رکھنا

اپنی باتوں میں میرے نام کے حوالے رکھنا
مجھ سے دور ھو تو خود کو سنبھالے رکھنا


لوگ پوچھیں گے کیوں پریشان ھو تم
کچھ نگاہوں سے کہنا زبان پہ تالے رکھنا


نہ کھونے دینا میرے بیتے لمحوں کو
میری یاد کو بڑے پیار سے سنبھالے رکھنا


تم لوٹ آؤ گے اتنا یقین ھے مجھ کو
میرے لیے کچھ وقت نکالے رکھنا


دل نے بڑی شدت سے چاہا ھے تمہیں
میرے لیے اپنے وہی انداز پرانے رکھنا

کسی کی خاطر قرار کھونا کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا

کسی کی خاطر قرار کھونا 
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا


تمھارا راتوں کو اُٹھ کر رونا 
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا


زمانہ عہدِ شباب کا ہے 
نئے خواب و خیال کا ہے


شبِ بیداری اور دن کا سونا 
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا


بھنور میں تُم ہم کو چھوڑ آتے 
یونہی محبت کا راز رہتا


لا کے ساحل پہ یوں ڈبونا 
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا

کہا یہ میں نے 
تم زندگی ہو میری



وه ہنس کے بولے چُپ رہو نہ 
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا 

میری زندگی کو ایک تماشا بنا دیا اُس نے

Meri Zindgi Ko Ek Tamasha Bana Dia Us Ne
میری زندگی   کو ایک تماشا بنا دیا اُس نے
شاعر محمد مسعود نونٹگھم یو کے


Meri Zindgi Ko Ek Tamasha Bana Dia Us Ne
Bhari Mehfil Mein Tanha Bitha Dia Us Ne

میری زندگی کو ایک تماشا بنا دیا اُس نے
بھَری محفل میں تنہا بیٹھا دیا اُس نے

Aysi Kya Thi Nafrat Us Ko Es Masoom Dil Se
Khushiyan Chura Kar Gham Thama Dia Us Ne

ایسی کیا تھی نفرت اُس کو اِس مصُوم دل سے
خوشیاں چُرا کر غم تھما دیا اُس نے

Bohat Naz Tha Us Ki Wafa Pe Kabhi Hum Ko
Mujh Ko He Meri Nazron Mein Gira Dia Us Ne

بہت ناز تھا اُس کی وفا پہ کبھی ہم کو
مجھ کو ہی میری نظروں میں گرا دیا اُس نی

Khudh Be-Waf Tha Meri Wafa Ki Kya Qadar Karta
Anmol Tha Main MASOOD” Khaak Mein Mila Dia Us Ne 

خُود بے وفا تھا میری وفا کی کیا قدر کرتا
انمول تھا میں مسعود خاک میں ملا اُس نے

Kisi Ko Yaad Karna To Us Ki Fitrat Mein Shamil Nahi
Hawa Ka Jhonka Samjh Kar Bhula Dia Us Ne 

کسی کو یاد کرنا تو اُس کی فطرت میں شامل نہیں 
ہوا کا جھونکا سمجھ کر بھولا دیا اُس نے

دل پر ایسے بھی عذابوں کو اُترتے دیکھا

دل پر ایسے بھی عذابوں کو اُترتے دیکھا
محمد مسعود نوٹنگھم  یوکے


دل پر ایسے بھی عذابوں کو اُترتے دیکھا
ہم نے چپ چاپ اسے خود سے بچھڑتے دیکھا



تجھ کو سوچا تو ہر سوچ میں خوشبو اُتری
تجھ کو لکھا تو ہر لفظ کو مہکتے دیکھا



یاد آ جائے تو قابو نہیں رہتا دل پر
ورنہ دنیا نے بھی ہم کو تڑپتے دیکھا



تری صورت کو فقط آنکھ ہی نہ ترسی ہے
راستوں کو بھی تیری یاد میں روتے دیکھا



ہم محبت کے لیے آج بھی دیوانے ہیں مسعود
یہ ایک الگ بات ہے کہ تو نے نہیں مُڑ کے دیکھا

منگل، 25 نومبر، 2014

میرا درد بڑھتا ہی رہے ایسی دوا دے جاؤ

میرا درد بڑھتا ہی رہے ایسی دوا دے جاؤ 
کچھ نہ کچھ میری وفاؤں کا صلہ دے جاؤ 



یوں نہ جاؤ کہ میں رو بھی نہ سکوں فرقت میں
میری راتوں کو ستاروں کی ضیاء دے جاؤ 



ایک بار آؤ تم کبھی اتنے اچانک پن سے
نا اُمیدی کو تحیریر کی سزا  دے جاؤ 



دشمنی کا کوئی پیرا یہ نادر ڈھونڈو
جب بھی آؤ ہمیں جینے کی دُعا دے جاؤ 



وہی اخلاص و مروت کی پرانی تہمت 
دوستوں مجھے کوئی تو الزام نیا دے جاؤ



کوئی صحرا اگر راہ میں آ جائے مسعود
دل یہ کہتا ہے ایک عدد صدا دے جاؤ  

کُچھ نہیں بس تھوڑا سا سُکون چاہیے

kuch nahi bus thoda sa sukun chaiye
Poet: M.Masood
Nottingham uk 
کُچھ نہیں بس تھوڑا سا سُکون چاہیے 
محمد مسعود
نوٹنگھم یو کے

kuch nahi bus thoda sa sukun chaiye
na mohabat chayie aur na nafrat chaiye
کُچھ نہیں بس تھوڑا سا سُکون چاہیے 
نہ محبت چاہیے اور نہ نفرت چاہیے 

na aanso chaiye na khushi chaiye 
na din chaiye aur na raat chaiye 
نہ آنُسو چاہیے نہ خُوشی چاہیے 
نہ دن چاہیے اور نہ رات چاہیے 


na akela rahu na kisi ka saath chaiye
na dil chayie aur na demagh chaiye
نہ اکیلا رہوں نہ کسی کا ساتھ چاہیے 
نہ دل چاہیے اور نہ دماغ چاہیے 


na hasrat hai koi pura Karne ki
na zarurat hai yun hi Marne ki
نہ حسرت ہے کوئی پُورا کرنے کی 
نہ ضُرورت ہے یوں ہی مرنے کی


bus chaiye to bus sukun chaiye
is zindagi me bus sukun chaiye
بس چاہیے تو بس سُکون چاہیے 
اِس زندگی میں بس سُکون چاہیے 

کُچھ بھی نہیں چائیے بس تھوڑا سا مجھے سُکون چاہیے

کُچھ بھی نہیں چائیے بس تھوڑا سا مجھے سُکون چاہیے
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے


 کُچھ بھی نہیں چائیے بس تھوڑا سا مجھے سُکون چاہیے 
نہ تو اب مجھے محبت چاہیے اور نہ ہی مجھے نفرت چاہیے 



نہ تو اب مجھے آنُسو چاہیے اور نہ ہی مجھے خُوشی چاہیے 
نہ تو اب مجھے دن چاہیے اور نہ ہی اب مجھے رات چاہیے 


نہ کبھی اکیلا رہوں میں اور نہ کسی کا مجھے ساتھ چاہیے 
نہ تو سوچنے کے لیے دل چاہیے اور نہ ہی مجھے دماغ چاہیے 



اب تو میرے دل میں نہ ہی حسرت ہے کوئی پُورا کرنے کی 
 نہ ہی اب مجھے ضُرورت ہے یوں ہی گُھٹ گُھٹ مرنے کی



اور اب کچھ نہیں چائیے بس چاہیے تو بس مجھے سُکون چاہیے 
اور اب کچھ نہیں آب اِس زندگی میں بس مجھے سُکون چاہیے 
 

آنسو نہیں رُکتے میری آنکھوں میں ابھی تک

Aansu nahi thamte hain aankhon main abhi tak
آنسو نہیں رُکتے میری آنکھوں میں ابھی تک
شاعر محمد مسعود
نونٹگھم یو کے
POET: M,MASOOD

Aansu nahi thamte hain aankhon main abhi tak 
Jaate hue rota woh mujhe chorr Gaya  Tha
آنسو نہیں رُکتے میری آنکھوں میں ابھی تک
جاتے ہوئے روتا وہ مجھے چھوڑ گیا تھا


Armano ki Duniya ke anmol se sapne 
pal main woh mere saamne sab torr Gaya  Tha
ارمانوں کی دُنیا کے انمول سے سپنے
پل میںوہ میرے سامنے سب توڑ گیا تھا


Jaan deti thi meri her baat pe lekin yun hi 
Besabab Duniya se mera rukh morr Gaya Tha
جان دیتا تھا میری ہر بات پہ لیکن یونہی
بے سبب دُنیا سے میرا رُخ موڑ گیا تھا


Din ki tanhayi ka gham, raaton ki uddasi humraah 
Saare ghamon se rishta mera jorr Gaya Tha
دن کی تنہائی کا غم راتوںکی اُداسی ہمراہ
رشتہ میرا سارے غموں سے جوڑ گیا تھا


Aey kaaaaash koi jaa ke usse pooche 
Yahan kis ke sahare pe mujhe chor Gaya Tha
اے کاش! کوئی جا کے اُس سے یہ پوچھے
تنہا مجھے کس کے سہارے چھوڑ گیا تھا 

کتنی مشکل سے کٹی کل کی میری رات نہ پوچھو

کتنی مشکل سے کٹی کل کی میری رات نہ پوچھو  
محمد مسعود نونٹگھم یو کے



کتنی مشکل سے کٹی کل کی میری رات نہ پوچھو 
دل سے نکلی ہوئی ہونٹوں میں دبی بات نہ پوچھو



وقت جو بدلے تو انسان بھی بدل ہی جاتے ہیں  اکثر 
کیا نہیں دکھلاتے زندگی میں گردش حالات نہ پوچھو



وہ کسی کا ہو بھی گيا اور مجھے خبر بھی نہ ہوئی 
کس طرح اس نے چھڑایا ہے مجھ سے ہاتھ نہ پوچھو 



اس طرح پل بھر میں مجھے بیگانہ کر دیا اس نے 
کس طرح اپنوں سے کھائی ہے میں نے مات نہ پوچھو 



اب تیرا پیار نہیں ہے تو مسعود کچھ بھی نہیں ھے 
کتنی مشکل سے بنی تھی دل کی کائنات نہ پوچھو