اتوار، 28 فروری، 2016

وفا کی اُمید

 وفا کی اُمید

ﮨﻢ ﮐﺎﻏﺬ ﺟﯿﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﺲ ﺳﮯ ﻭﻓﺎ ﮐﯽ ﺍﻣﯿﺪ ﮐﺮﯾﮟ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﯾﮩﺎﮞ ﻟﮑﮭﺎﺭﯼ ﮨﮯ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﻨﻄﻖ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻋﺪﮮ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﺳﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻗﺴﻤﯿﮟ ﺧﻮﺍﺏ ﺟﻮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﻭﮦ ﺳﺎﺭﮮ ﺗﻌﺒﯿﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﻣﺎﺗﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮩﯽ ﺳﯽ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺣﺮﻑ ﺣﺮﻑ ﮨﻢ ﭘﮧ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﭼﺎﮦ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﮯ ﻣﮧ ﻭ ﺳﺎﻝ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﻔﮩﻮﻡ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﮨﻢ ﻟﻮﮒ ﺍﮐﺜﺮ ﮐﺘﺎﺏ_ ﺯﯾﺴﺖ ﮐﺎ ﻭﺭﻕ ﻭﺭﻕ ﺍﻟﭩﺘﮯ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﻔﮩﻮﻡ ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﻗﺎﺻﺮ ﮨﯿﮟ ﺣﺮﻑ ﺣﺮﻑ ﻟﻔﻆ ﻟﻔﻆ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻟﮑﮭﺎﺭﯼ ﺁﮔﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﺑﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻟﮑﮭﺎﺭﯼ ﻧﯿﺎ ﮨﻢ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﺁﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮨﻢ ﮐﺎﻏﺬ ﺟﯿﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﺲ ﺳﮯ ﻭﻓﺎ ﮐﯽ ﺍﻣﯿﺪ ﮐﺮﯾﮟ...!!

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

شدت


بیٹے اور بیٹی میں فرق


بیٹیاں


پیر، 22 فروری، 2016

بیٹی کے نام پیغام

بیٹی ہما بس تم خوش رہا کرو اور مجھے یقین ہے کہ تم سچے دل سے میرے لئے دعا کرتی ہو اور یہ دعائیں ہی ہیں کہ اللہ نے سرخرو رکھا ہوا ہے خوش رہا کرو پریشان رہنے والوں کو کبھی کچھ نہیں ملا - اگر ملا بھی تو وہ اس سے لطف اندوز کبھی نہیں ہو سکے
میں نے لباس میں بھی لوگوں کو عریاں پایا ہے اور بے لباس لوگوں میں بھی پاکیزگی دیکھی ہے,
میں نے گناہوں میں ڈوبے لوگوں کو راتوں کو روتے دیکھا ہے اور نیکی کرنےوالوں کو دوسروں پر ہنستے دیکھا ہے,
کس کا کردار اچھا اور کس کا برا یہ صرف اللہ جانتا ہے کیونکہ انسان صرف اچھے انسان سے محبت کرتا ہے جبکہ اللہ برے انسان کو بھی اکیلا نہیں چھوڑتا
بیٹی ہما میں بھی خواب بہت دیکھتا ہوں، تعبیروں کی جستجو میں جلتے بلتے اور چکنا چور ہوتے خواب 
یہ ٹُوٹتے پُھوٹتے خواب بیٹی میری خواہشوں کی اساس بھی ہیں اور میری آنکھوں کا اثاثہ بھی، بیٹی اپنا اثاثہ کیسے عزیز نہیں ہوتا؟ بیٹی مجھے بھی اپنے خواب بہت عزیز ہیں زندگی کی طرح زندگی کے چہرے پر دہکتے مہکتے رنگوں اور ان رگوں میں رقص رچاتی خوشبو کی طرح، بیٹی مجھے یقین ہے جس دن خواب ختم ہو جاہیں گے‘ انسان سونا چھوڑ دے گا کہ رائیگاں اور خالی نیند کا دوسرا نام تو موت ہے بس بیٹی یہ زندگی تو خواہشوں، خراشوں، خیالوں اور خوابوں سے عبارت ہے بیٹی میرا خُدا آپ کو وہ ساری خوشیاں  دے جو میں نے آپ کے لیے اور جو آپ نے اپنے لیے سوچ رکھی ہیں بیٹی تالی دو ہاتھوں سے بجھائی جاتی ہے کوشش کرو بیٹی کہ جہاں جہاں خوشیاں ہوں اور اُن خوشیوں میں صرف آپ کا ہی ہاتھ ہو 
خُدا آپ کو خوش رکھے آمین  آپ کے 
ابو محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے

بدھ، 10 فروری، 2016

میں سالگرہ نہیں مناتا


زندگی کا ایک سال اور کم ہوا
تحریر محمد مسعود نونٹگھم 

موبائل کی مسلسل "ٹنٹناتی" ہوئی میسج ٹون نے مجھے گہری نیند سے بیدار کر دیا تھا دیکھا تو رات کے سوا بارہ بج رہے تھے اور موبائل کی سکرین پر ایک سو سے زائد پیغامات اپنی آمد کا اعلان کر رہے تھے ان باکس کھولا تو معلوم ہوا آج میں اپنی عمرِ عزیز کے 47 سال پورے کر چکا ہوں مدّت سے سالگرہ منانا ہمارے معاشرے کی ایک اہم رسم بنتی جا رہی ہے، ذاتی طور پر میں نے کبھی زندگی میں سالگرہ نہیں منائی نہ کبھی اس دن کو کوئی خاص ایکٹیویٹی پیشِ نظر رہی۔ میری تاریخ پیدائش 10 فروری ہے۔ پوری زندگی میں ہر سال یہ دن آتا اور گزر جاتا، جس طرح سال کے باقی تمام ایام گزرتے ہیں نہ کبھی یہ خیال گزرا کہ سالگرہ کا دن آیا ہے ، نہ کبھی کسی نے یاد دہانی کرائی 
آج   جب میری عمر47 برس ہو چلی تو کل سے دوستوں نے پیار بھرے پیغامات کا ڈھیر لگا دیا ہے کہ "مبارک ہو" میرے دوست احباب نے جس محبت و اپنائیت کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کیاوہ بلاشبہ باعث تشکر ہے  مومن" تو ہیں نہیں کہ ہر وقت"موت" کو یاد کرتے پھریں ،منافق ہیں اس لئے سال گرتے اور دوستوں کے پیغامات یاد دلاتے ہیں "موت" کی منزل مزید قریب ہوئی ،ہم جیسوں کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ لمحوں کے لئے ہی سہی لیکن "سود وزیاں" پر غور کرنے کا موقع مل جاتا ہے ،اپنے حالات پر غور کرو تو دین کے رہے نہ دنیا  کے ،دنیا منہ سے چھوٹی نہیں اور جنّت کے "خواب" دن میں بھی دیکھتے پھرتےہیں ،سو ایسے کسی بھی موقع پر یاد دہانی سے کم از کم "گریبان" میں جھانکنے کا موقع ضرور مل جاتا ہے ،تو انکا شکریہ جنہوں نے دعاؤں میں یاد رکھا نیک تمنائیں دیں اور ان کا بھی " شکریہ" جو اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد نیک تمناؤں کا اظہار کریں گے اور آخر میں بس ایک بات کہیہ زندگی برف کی طرح پگھل رہی ہے۔ ایک سال گزرنے پر معلوم نہیں، ہم مبارکباد کے مستحق ہوتے ہیں یا تعزیت کے! اس کا حساب تو ہر شخص خود ہی کر سکتا ہےاب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ 
مر جائیں گےمر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے؟ 47 سال پانی کی طرح بہ گے۔ اور ابھی تک کچھ بھی ایسا نہیں کیا جس پر فخر کر سکوں کہ میں نے کسی کے لیے کچھ کیا ہے۔ ابھی تک سہاروں کی تلاش میں ہوں۔ ابھی تک امیدیں لگائی ہوئی ہیں۔ 47 سال کم نہیں ہوتے ایک صدی کے آدھے حصے کے برابر ہوتے ہیں 47 سال اور اگر اتنے عرصے میں اگر انسان کچھ خاص کام نا کر سکا ہو ایسا کام جس سے دوسروں کو فائدہ ہو، جس کام سے دوسروں کو سہولت ہو۔ تو سمجھ لیں کہ سارے کا سارا عرصہ بے کار ہی گیا۔ اور اگر کوئی ایسا کام بھی نا کیا ہو کہ اپنے بعد چھوڑ کے جانے والوں کے ہی کام آئے تو پھر لعنت ہے ایسی زندگی پر جب کچھ کرنے کی لگن ہو تو انسان بہت کچھ کر لیتا ہے۔ کسی آس میں نہیں رہتا کہ اگر میرے پاس یہ ہوتا تو میں وہ کر دیتا، اگر میرے پاس وہ ہوتا تو میں یہ کر دیتا۔ 47 سال؟ سوچ کر ہی حیرت ہوتی ہے۔ پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو شرمندگی محسوس ہوتی ہے کیونکہ اتنی مسافت کے باوجود نا منزل تک پہنچ سکا ہوں اور نا ہی کہیں دور تک منزل کا نشان نظر آتا ہے اپنے پیچھے دیکھتا ہوں تو دور دور تک بس گرد ہی گرد نظر آتی ہے جو اپنی لاش کو گھسیٹتے ہوئے اڑ رہی ہے اور یہ ایسی گرد ہے جو اس وقت تک نہیں بیٹھے گی جب تک میں کوئی ایسا کام نہیں کر لوں گا جس سے مجھے سکوں ملے گا لیکن کب؟ کب وہ وقت آئے گا جب میں کچھ کرنے کے قابل بنوں گا؟ کب میں کچھ کر سکوں گا اب تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپنی زندگی بس سال گزارنے والی مشین ہے
خیر 10 فروری کو زندگی کا ایک اور ناکام اور بے کار سال گزرا ہے





۔۔۔۔۔

منگل، 9 فروری، 2016

بن تیرے

وہ جو تیرا کچھ نہیں لگتا 
بن تیرے پریشان رہتا ہے 

محمد مسعود


پیر، 8 فروری، 2016

ماں

 ماں ایک ایسا لفظ ہے جسکی مٹهاس سے ہر بندہ بشر آشنا ہے 
اور ہر کوئی اس کی شرینی سے لطف اندوز ہوتا ہے جب ماں 
کا لفظ پکارا جاتا ہے تو دونوں ہونٹ بهی  آپس میں مل کر لفظ 
ماں کو چومتے ہیں ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہے اس کی 
تعریف چند لفظوں سے یا اس سے محبت  کا اظہار ایک 
دن میں کرنا بہت مشکل ہے

تیرے آنکهوں میں نور برستا رہتا ہے.
تیرے دم سے گهر ہے چاند کا ٹکڑا ماں

اللہ پاک نے ماں کو ایک عظیم رتبہ دیا ہے 
اور اس کے پاؤں کے نیچے جنت کی 
بشارت دی ہے

آج کی اچھی بات


تھوڑے دن رہنے والی مصیبت 
اچھی ہے کیونکہ 
اسی سے دوست 
اور دشمن کی شناخت 
ہوتی ہے

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

یادیں

مجھ کو کل شام سے وہ یاد بہت آنے لگا
دل نے مدت سے جو ایک شخص بُھلا رکھا ہے


اُدھرے سپنے


کسی سے رشتہ گہرا نہ رکھنا
بُھول کر بھی اُدھرے سپنے نہ سجانا
زندگی میں کسی سے دل نہ لگانا
کیونکہ 
گہرے رشتے
اُدھرے سپنے
اور دل
اکثر ٹوٹ جاتے ہیں 
محمد مسعود نونٹگھم یو کے

ADHOORE SAPNAY
kerna..,
bhool ker bhi adhoore sapnay na sajana..
zindagi mein kisi say dil na lagana ?
kyon k
gehre rishtay?
adhore sapnay?
or Dil..
Akser toot jatay hein..!!

M MASOOD NOTTINGHAM UK

تمہاری یاد

تمہاری یاد کی ڈالی اُٹھا کر

زبان پہ رکھ لی ہے میں 

یہ قطرہ قطرہ پگھل رہی ہے

میں قطرہ قطرہ ہی جی رہا ہوں 


محمد مسعود نونٹگھم یو کے



TUMHARI YAAD

Tumhari Yaad Ki Dali Utha Ker

Zubaan Pe Rakh Li Hy Maine

Ye Qatra Qatra Pighal Rahi Hai

Main Qatra Qatra Hii Jee Raha Hoon

M MASOOD NOTTINGHAM UK




اتوار، 7 فروری، 2016

عمر بھر کا ملال

جا بچھڑ جا مگر خیال رہے
یوں نہ ہو عمر بھر ملال رہے

محمد مسعود نونٹگھم یو کے


آج کی اچھی بات

تھوڑے دن رہنے والی 
مصیبت اچھی ہے 
کیونکہ اسی سے 
دوست اور دشمن 
کی شناخت 
ہوتی ہے۔

محمد مسعود نونٹگھم یو کے










ہُنر


وہ مُجھ پر عجیب اثر رکھتا ہے
میرے دل کی تمام خبر رکھتا ہے
شاہد میں آسے بُھول ہی جاتا مگر 
یاد آنے کے وہ سارے ہُنر رکھتا ہے
محمد مسعود نونٹگھم یو کے

HUNAR

Woh mujh per ajeeb assar rakhta hai,
Mere dil ki tamaam khabar rakhta hai,
Shayed main usey bhool hi jata magar,
Yaad aane ke woh saare hunar rakhta hai.. 


M MASOOD UK

دستک

جی میں ہے اِب کسی دروازے پہ دستک دے دوں 
اور پھر پوُچھوں کہ اِے شخص میرا گھر ہے یہی
 
DASTAK

Jee Main Hai Ab Kisi Darwazey Dastak Pe Doon
Aur pair Poochon Ke Aye Shakhss " Mera Ghar Hai Yehi "?..

محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے

جمعرات، 4 فروری، 2016




جمعہ مبارک

ابتدا ہو کُچھ اِس طرح سے 
تیرے نام کے ساتھ 
یا اللہ
کہ دن گُزر جائے تیری 
رحمتوں کے نزول میں
آمین ثم آمین

محمد مسعود نونٹگھم 

تنہائی

دیکھیں ہیں تیرے شہر میں میلے کی رونقیں
ڈھونڈ کر تنہائی کو مسعود گلے لگا رہے ہیں ہم 


تیرا نام

کوشش کے بعد بھی جو پُوری نہ سکیں
تیرا نام بھی اُن خواہشوں میں ہے


محمد مسعود نونٹگھم 

میرا بچپن


تلاشِ رزق میں بھٹکے ہوئے پرندوں کو 
میں جیب خرچ سے دانہ کھلایا کرتا تھا 

محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے


بیمار غم

آج رُخصت ہو گیا دُنیا سے ایک بیمارِ غم
درد ایسا دل میں اُٹھا جان لے کر ہی گیا 

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

عشق


میں نے تو پہلے بھی کہا تھا مسعود 
عشق ہے  اور عشق میں خسارے ہیں
محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے

بدھ، 3 فروری، 2016

عشقِ ربی

اسلام علیکم 
دوستو 
اونچے لمبے قد موٹی جائیدادیں 
اور باپ دادا کا نام سب یہیں 
پہ رہ جانا ہے 
ساتھ صرف عشق جائے گا
عشق والے بھرے ہاتھ باقی خالی ہاتھ

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

دُعا

مجھ کو پانا ہے تو ہر لمحہ طلب کر نہ مجھے
رات کے پچھلے پہر مانگ  دعا ہوں میں بھی

محمد مسعود


عمر بھر کا ملال

جا بچھڑ جا مگر خیال رہے
یوں نہ ہو عمر بھر ملال رہے

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

سُنو مسعود

سانس تھم جاتی ہے پر جان نہیں جاتی
مسعود درد بھی بہت ہوتا ہے 
اور آواز بھی نہیں آتی 
اور ہاں مسعود عجیب لوگ ہیں 
اِس زمانے میں 
کوئی بُھول نہیں پاتا
اور کسی کو ہماری یاد 
نہیں آتی 

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

poetry design images