بیٹی ہما بس تم خوش رہا کرو اور مجھے یقین ہے کہ تم سچے دل سے میرے لئے دعا کرتی ہو اور یہ دعائیں ہی ہیں کہ اللہ نے سرخرو رکھا ہوا ہے خوش رہا کرو پریشان رہنے والوں کو کبھی کچھ نہیں ملا - اگر ملا بھی تو وہ اس سے لطف اندوز کبھی نہیں ہو سکے
میں نے لباس میں بھی لوگوں کو عریاں پایا ہے اور بے لباس لوگوں میں بھی پاکیزگی دیکھی ہے,
میں نے گناہوں میں ڈوبے لوگوں کو راتوں کو روتے دیکھا ہے اور نیکی کرنےوالوں کو دوسروں پر ہنستے دیکھا ہے,
کس کا کردار اچھا اور کس کا برا یہ صرف اللہ جانتا ہے کیونکہ انسان صرف اچھے انسان سے محبت کرتا ہے جبکہ اللہ برے انسان کو بھی اکیلا نہیں چھوڑتا
بیٹی ہما میں بھی خواب بہت دیکھتا ہوں، تعبیروں کی جستجو میں جلتے بلتے اور چکنا چور ہوتے خواب
یہ ٹُوٹتے پُھوٹتے خواب بیٹی میری خواہشوں کی اساس بھی ہیں اور میری آنکھوں کا اثاثہ بھی، بیٹی اپنا اثاثہ کیسے عزیز نہیں ہوتا؟ بیٹی مجھے بھی اپنے خواب بہت عزیز ہیں زندگی کی طرح زندگی کے چہرے پر دہکتے مہکتے رنگوں اور ان رگوں میں رقص رچاتی خوشبو کی طرح، بیٹی مجھے یقین ہے جس دن خواب ختم ہو جاہیں گے‘ انسان سونا چھوڑ دے گا کہ رائیگاں اور خالی نیند کا دوسرا نام تو موت ہے بس بیٹی یہ زندگی تو خواہشوں، خراشوں، خیالوں اور خوابوں سے عبارت ہے بیٹی میرا خُدا آپ کو وہ ساری خوشیاں دے جو میں نے آپ کے لیے اور جو آپ نے اپنے لیے سوچ رکھی ہیں بیٹی تالی دو ہاتھوں سے بجھائی جاتی ہے کوشش کرو بیٹی کہ جہاں جہاں خوشیاں ہوں اور اُن خوشیوں میں صرف آپ کا ہی ہاتھ ہو
خُدا آپ کو خوش رکھے آمین آپ کے
ابو محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے