جمعرات، 31 مارچ، 2016

گستاخِ رُسول

 

گستاخِ رُسول

نہ جانے کب کون کسے مار ڈالے گستاخِ رُسول کہ کر
سارے کا سارا شہر مسلمان ہوا پھرتا ہے 

تنہا لوگ

تنہا لوگ 

تنہا لوگ اکثر سب سے زیادہ 
رحمدل ہوتے ہیں ، 
اداس لوگوں کی مسکراہٹ 
سب سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہے ،
صدموں سے ٹوٹے لوگ سب سے 
زیادہ عقلمند ہوتے ہیں ۔۔۔
یہ سب اس لیئے 
کیونکہ جس تکلیف سے وہ گزرے ، 
کسی اور کو سہتا نہیں دیکھنا چاہتے

تنہائی

میرے پاس نا بیٹھو صاحب__!!
میری تنہائی خفا ہوتی ہے!!

اداسی

اداس لمحوں كبهى بتاؤ 
كہ ميرے ہاتهوں كى 
غم ميں ڈوبى ہوئى 
لكيروں ميں كيا خوشى كى كوئى گهڑى ہے؟؟ 
ہے ريت آنكهوں ميں خار دل ميں 
تهكن كليجے سے آ لگى ہے
اداس لمحوں ميں تهک گيا ہوں
خوشى كا تهوڑا سا دان دے دو
مجهے محبتوں كا مان دے دو..


اتوار، 27 مارچ، 2016

اجازت

اجازت 
نہ تڑپنے کی اجازت ہے اور نہ ہی فریاد کرنے کی 
گُھٹ کے مر جاؤں یہ مرضی میرے مسعود کی ہے 



IJAAZAT

Na tarrapne ki ijaazat hai na faryaad ki 
Ghuutt ke mar jaaon yeh marzi mere MASOOD ki hai

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

جمعرات، 17 مارچ، 2016

ماں


ایک مدت سے میری ماں سوئی نہیں  
میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے


اس ایک شعر نے مدت سے ذہن میں جگہ بنائی ہوئی ہے ویسے تو ماں کی عظمت سے کون بدنصیب نا واقف ہے لیکن اس کے باوجودان اشعار نے جو اس مضمون میں شامل ہیں ماں کے موضوع پرکئی ایک مضامین کے ہوتے ہوئے بھی اس عاجز کو بھی کچھ تحریر کرنے کی تحریک دی ہے ،شائد اس لئے کہ اللہ کے کرم سے ہمیشہ سے میں اپنی ماں کے قریب رہا ہوں یا پھر یوں کہہ سکتے ہیں کہ ماں نے اپنے قریب رکھا اور ہر مشکل اور ہر قدم پر نہ صرف رہنمائی کی ہمت افزائی کی بلکہ دعائیں دیں 

کامیابی کے لئے وظیفے پڑھے اور وہ سب کچھ کیا جو ان کے اختیار میں تھا،صحت ہو یا بیماری، خوشی ہو یا غم زندگی کے ہر معاملہ میں ماں نے حوصلہ بخشا،ہمیشہ یہ احساس ساتھ رہتا ہے کہ اللہ کے کرم کے ساتھ ماں کی دعائیں سایہ کئے ہوئے ہیں ، ماں کے ہوتے بڑی سے بڑی مشکل بھی پریشان نہ کرسکی،جب کبھی کوئی مشکل کا سامنا ہوتا ماں کے حضور حاضر ہوجاتے ان کی دعاء اور اللہ کے کرم سے ساری مشکل ختم ہوجاتی، اللہ کا شکر ہے ۔ 
داستان میرے لاڈوپیار کی بس ایک ہستی کے گرد گھومتی ہےپیار جنت سے اس لئے ہے مجھے یہ میرے ماں کے قدم چومتی ہےماں یہ لفظ بہت وسیع معنی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ ممتا،ایثار ، قربانی، پیار،محبت، عزم ،حوصلہ ،دوست، ہمدرد، راہنما،استاد، خلوص، معصومیت،دعا،وفا،بے غرضی، لگن، سچائی، پاکیزگی، سکون، خدمت، محنت، عظمت، عبادت، ایمان، دیانت، جذبہ، جنت، یہ سب ماں کی خوبیوں کی صرف ایک جھلک ہے، ورنہ اس کی خوبیاں تو اس قدر ہیں کہ لفظ ختم ہوجائیں مگر ماں کی تعریف ختم نہ ہو۔ ماں ہی وہ عظیم ہستی ہے جس کے جذبوں اور محبت میں غرض نہیں ہوتی ،جب اولاد اس دنیا میں آنکھ کھولتی ہے تواس کے لئے خود کو وقف کر دیتی ہے جب بچہ بول بھی نہیں پاتا اس کی ضرورت کوسمجھتی اور پورا کرتی ہے پھر اسے بولنا سکھاتی ہے بھر انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتی ہے ہر آواز پر دوڑی چلی آتی ہے اپنی بانہوں میں سمیٹ لیتی ہے،اولاد کی خوشی میں خوش اور اس کے دکھ میں دکھی ہوتی ہے ،عمر کے ہر دور میں ساتھ دیتی ہے اور دعاگو رہتی ہےمشکل راہوں میں بھی آسان سفر لگتا ہےیہ میری ماں کی دعاوں کا اثر لگتا ہےحضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابیؓ آئے اور پوچھا کہ میں نے اپنی معذور ماں کو کاندھوں پر بٹھاکر حج کروایا ہے، کیا میرا حق ادا ہوگیا؟ ارشاد فرمایا: ابھی تو اُس ایک رات کا حق ادا نہیں ہوا جس رات تُو نے بستر گیلا کردیا تھا اور تیری ماں نے تجھے خشک جگہ پر سلایا اور خود گیلے میں سوئی۔ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو سعادت مند بیٹا اپنے والدین کو محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اللہ تعالی اس کی ہر نظر پر حج مبرور یعنی مقبول حج کا ثواب دے گا ، صحابیؓ نے عرض کیا اگرچہ روزانہ 100مرتبہ دیکھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ کی ذات بہت بڑی اور پاک ہے(بہیقی) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تمھارے ماں باپ تمھارے لئے جنت بھی ہیں اور جہنم بھی ہیں(سنن ابن ماجہ)،ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے اور ماں باپ کو ناراض کرنے والے کے لئے نبی رحمت ﷺ نے بد دعا فرمائی ہے،دارمی، مسند احمداور نسائی میں ہے کہ ماں باپ کے نافرمان پر اللہ تعالی نے جنت حرام کردی ہے۔حضرت موسیٰ علیہ السلام جب اپنی والدہ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے کوہِ طور پر تشریف لے گئے تو ایک غیبی آواز آئی۔ اے موسیٰ، اب ذرا سنبھل کے آنا اور سوچ سمجھ کر گفتگو کرنا۔ حضرت موسیٰ بہت حیران ہوئے اور پوچھا یاباری تعالیٰ وہ کیوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب تمہارے لیے مجھ سے رحم و کرم اور عنایت کی دعا کرنے والی تمھاری ماں اس دنیا میں نہیں رہی۔ ماں تیرے بعد بتا کون لبوں سے اپنےوقت رخصت میرے ماتھے پہ دعاء لکھے گاماں احسانات، احساسات، خوبیوں اور جذبات کا وہ بے مثال مجموعہ ہے جو سارے زمانے کے حالات اور موسم کی سختیاں خودسہتی ہے مگر اس کا ہر لمحہ اپنی اولاد کے لیے فکر ودعاکرتے گزرتا ہے،ماں باپ جتنی دعائیں اولاد کے لئے کرتے ہیں اللہ وہ تمام دعائیں ضرور قبول فرماتا ہے ،ماں کے اندر ممتا کا جو جذبہ ہوتا ہے وہ کسی اور میں نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے جب ماں کی تخلیق کی تو اسے رحمت کی چادر، چاہتوں کے پھول، دعاؤں کے خزانوں، زمین و آسمان کی وسعتوں، جذبوں، چاہتوں، پاکیزہ شبنم، دھنک کے رنگوں، چاند کی ٹھنڈک، خلوص، رحمت، راحت، برکت، عظمت، حوصلے اور ہمت سمیت تمام اوصاف سے مزین کیا، یہاں تک کہ اس کے قدموں میں جنت ڈالی۔ یوں ماں قدرت کا بہترین تحفہ اور نعمت ہے جس کی قدر ہم پر فرض ہے ۔ ماں کے احسانات، احساسات اور چاہتوں کا بدلہ کوئی بھی نہیں ادا کر سکتا،ہم تو ماؤں کی ایک رات کا قرض بھی نہیں چکا سکتے،مائیں عزم و حوصلے اور ایثار و قربانی کا پیکر ہوتی ہیں۔ والدین کے احسانات کے بارے میں سوچیں بھی، تو سوچ ان کے احسانات کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ جاتی ہے۔جب بھی میرے دل کی مسجد میں تیری یادوں کی اذان ہوتی ہےاپنے ہی آنسوؤں سے وضو کرکے ماں تیرے جینے کی دعا کرتا ہوں بلاشبہ ماں کا وجود ایک نعمت اور اللہ تعالیٰ کا انعام ہے۔ دنیا میں کہیں بھی کوئی انسان کامیاب ہے تو اس کے پیچھے اس کی ماں ہی کا ہاتھ ہے جس کا وہ ثمر پارہا ہے۔ ان کی ماؤں نے پال پوس کر ان کو قابل بنایا اور اپنی ماؤں ہی کے طفیل آج یہ کامیاب ہیں۔ ان کی تربیت میں جو خوبیاں ہیں وہ ان کی ماؤں ہی کی مرہونِ منت ہیں،ماں کی دعاوں نے ہی اولاد کو بڑے سے بڑا ولی اور بادشاہ بنایا ہے،حضرت با یزید بسطامیؒ کی ماں نے دعا فرمائی تھی اور وہ دنیائے ولایت کے بہت بڑے ولی بن گئے،حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کی والدہ کی دعائیں تھیں کہ ایسے سلطان بنے کہ تاریخ میں انکا نام سنہری حرفوں میں درج ہوا،حضرت موسی علیہ السلام کے دور کا وہ قصائی جو ماں کی خدمت کرتا اور ماں دعا دیتی کی اللہ جنت میں تجھے حضرت موسی کے ساتھ رکھے اور اللہ نے یہ دعا قبول کی اور حضرت موسی کو بتادیا اور حضرت موسی نے جا کر خدمت اور دعا کا منظر دیکھا۔ماں باپ کی دعاؤں سے تقدیریں بدل جاتی ہیں۔لبوں پہ اسکے کبھی بد دعا نہیں ہوتی بس ایک ماں ہے جو کبھی خفا نہیں ہوتیقرآن مجید (سورہ بنی اسرائیل(۲۳) اور سورہ لقمن (۱۴))میں ماں باپ کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم اللہ نے توحید اور عبادت کے ساتھ ساتھ دیا ہے۔صحابیؓ نے رحمت العالمین ﷺ سے سوال کیا مجھ پر خدمت اور حسن سلوک کا سب سے زیادہ حق کس کا ہے تو آپ ﷺ نے تین مرتبہ ماں کا کہا اور چوتھی مرتبہ سوال کرنے پر کہا کہ باپ کا ہے اور فرمایا کہ اگر ماں باپ ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کرناادب و احترام اور حسن سلوک کا معاملہ رکھنا اور فرمایا کہ اللہ کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا عمل بہت پسند ہے ۔ماں کا وجود صرف ہماری زندگیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سارے گھرخاندان کے لئے بھی باعث رحمت و نجات ہے۔ ماں تو تپتے صحرا میں ٹھنڈی پھوارکا نام ہے۔ ماں کڑی، چلچلاتی دھوپ میں ابر کی مانند ہے۔ماں کی دعاء سیدھے عرش تک جاتی ہے، ماں میں ممتا کہ وہ جذبہ ہوتا ہے جو کسی اور میں نہیں ہوتا اولاد کے لئے اپنی ہر خوشی قربان کر دیتی ہے تکالیف برداشت کرتی ہے ،بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لئے اپنی بڑی سے بڑی خواہش قربان کر دیتی ہے ہر اعتبار سے ان کی حفاظت کرتی ہے ،فکر مند رہتی ہے،دعائیں کرتی ہے، شفقت کے ساتھ پرورش کرتی ہے ۔اللہ نے ماں کا دوسرا نام محبت رکھا ہے اور بندوں سے اپنی محبت کی مثال بھی ماں کی محبت سے ہی دی ہے۔اس طرح میری خطاوں کو بھی وہ دھو دیتی ہےماں بہت غصہ میں ہو تو رو دیتی ہے
دعا ہے کہ جن کے والدین حیات ہیں خدا کرے ان کا سایہ تا دیر سلامت رہے اور وہ ہر دکھ، پریشانی، آفت اور آزمائش سے محفوظ ہوں،پورے خلوص اور سچے دل کے ساتھ والدین کی خدمت کریں انہیں راضی کرلیں،والدین کی رضا میں اللہ کی رضا شامل ہے۔ اور جو لوگ والدین کی نعمت سے محروم ہیں وہ اس دعا کا ورد کرتے رہا کریں،رب ارحمھما کما ربینی صغیرا ’’اے میرے رب میرے ماں باپ پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن مجھ پر رحم کیا۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نیک آدمی کا جنت میں اللہ ایک درجہ بلند کرتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ اے اللہ مجھے یہ درجہ کیوں ملاتو اللہ فرماتا ہے تیری اولاد نے تیرے لئے مغفرت کی دعا کی ہے اس لئے اپنے والدین کے حق میں دعا کرتے رہنا چاہئے ،اللہ سے دعا ہے کہ اے اللہ ہمیں والدین کی قدر نصیب فرمااور ان کے لئے محبت، خدمت،اطاعت و حسن سلوک کا جذبہ عطا فرما اور ان کی بہترین اولاد میں شمار فرما۔آمین


نوٹ پیاری ماں کی اِس کہانی کو بنانے کے لیے میں انٹرنیٹ کی بہت ساری ویب سائیٹ کا سہارا لیا اور تھوڑے تھوڑے الفاظ اِدھر اُدھر سے جمع کئے اور ماں کی شان میں مُجھ سے جتنا اچھا ہو سکا میں نے آپ سب کے الفاظوں کو جمع کر کے لکھا اگر کہیں کمی رہ گئی ہو تو اُمید در گُزر کریں گے ویسے تو ماں کی شان میں لکھنے کے لیے ہمیشہ سی کمی رہی ہے کیونکہ ماں تو ماں ہوتی 
 آخر میں جن کی مائیں زندہ ہیں میرا رب ان کو لمبی زندگی دے اور جن کی مائیں نہیں ہیں میرا رب اُن کو صبر دے اور مرحوم ماؤں کو جنت الفردوس میں اپنا خاص اور اعلی مقام عطا کرے 
آپ سے گزارش ہے کہ مجھے اور میری فیملی کو آپنی خاص دُعاؤں میں ضرور یاد رکھیں 

محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے

آمین ثم آمین 

رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴿٢٤
(سورة الإسراء)
ترجمہ : اے میرے رب! ( یعنی ماں باپ ) ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے 
( رحمت و شفقتے سے )  پالا تھا۔​

🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻


اتوار، 13 مارچ، 2016

بیٹی


تمہارے واسطے
جتنی دعائیں سوچ رکھی ہیں
اگر لکھنا انہیں چاہوں
بڑی ہی مختصر...
یہ زندگی محسوس ہوتی ہے
سو.....
دو مصروں میں
میرے یہ حسیں جذبے سمجھ لینا
تمھاری رات...
ٹھہرے پانیوں کے شور جیسی ہو
تمھارا دن...
تمہارے بچپنے کی عید جیسا ہو
آمین...

ایک سچی بات

جب میری موت کی خبر ملے گی 
اپنوں کو تو دیکھنا 
سب  کہیں گے یہ 
ملنے کا اتفاق تو نہیں ہوا 
اِس سے  کبھی پر سُنا ہے 
مسعود 
اچھا آدمی تھا 


اپنی قسمت کو اپنے اشکوں سے
اتنا دهویا کے مٹ گیا سب کچھ______!!

جمعہ، 11 مارچ، 2016

ملبے

ملبے

چاہے خیرات میں دے آؤ یا بازار میں بیچو
ملبے تیری یادوں کے سنبھالے نہیں جاتے


محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے

جمعرات، 10 مارچ، 2016

جمعہ مبارک

♥️ اَلسَّلامُ عَلَیْکُم ♥️
🌻 جُمعہ مبارک 🌻
اللہ پاک ہم سب کے گناہوں کو 
معاف فرمائے اور ہمیں دین کو 
سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے-
"آمین یا ربُّ العالمین"
💕 صُبح بخیر 💕

🌻♥️محمد مسعود میڈوز نونٹگھم یو کے ♥️🌻

بدھ، 9 مارچ، 2016

جُدائی

جدائی کی اذیت سے میرا دل اب بھی ڈرتا ہے
جدائی دو گھڑی کی ہو تو کوئی دل کو 
سمجھائے جدائی چار پل کی ہو تو کوئی دل 
کو بہلائے جدائی عمر بھر کی ہو تو کیا چارہ کرے 
کوئی کہ اِک ملنے کی حسرت میں بھلا 
کب تک جئے کوئی
میرے مولا کرم کر دے 
تُو ایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ انہیں 
تو بھر بھی سکتا ہے


محمد مسعود نونٹگھم یو کے


درد

درد تو پھر درد _______ رہا مسعود
چاہے اُلٹا لکھا جائے یا پھر سیدھا

آج کی دُعا

بیٹی 
جب بھی باپ سے 
کُچھ مانگے
اِے میرے مولا 
اُس وقت کسی 
باپ جیب خالی نہ ہو

محمد مسعود نونٹگھم یو کے

درد

دلاسہ دیتے ہیں مجھے 
گھر والے کہ مسعود 
یوں غصہ نہ کیا کرو
میں کیسے بتاؤں 
کہ کچھ درد برداشت 
کرنے کے قابل نہیں ہوتے