جمعرات، 29 جنوری، 2015

ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی

ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
محمد مسعود نونٹگھم یو کے


ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
تجھے چاہتے تھے پر تیری الفت نہیں ملی


ملنے کو تو زندگی میں کئی ہمسفر ملے
پر ان کی طبیعت سے اپنی طبیعت نہیں ملی


چہروں میں دوسروں کے تجھے ڈھونڈتے رہے
صورت نہیں ملی تو کہیں سیرت نہیں ملی


بہت دیر سے آیا تھا وہ میرے پاس یاروں 
الفاظ ڈھونڈنے کی بھی مہلت نہیں ملی


تجھے گلہ تھا کہ توجہ نہ ملی تجھے
مگر ہم کو تو خود اپنی محبت نہیں ملی


ہمیں تو تیری ہر عادت اچھی لگی پر افسوس
تیری عادت سے میری عادت نہیں ملی 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں