ہفتہ، 24 جنوری، 2015

موسم بہار میں تنہا ہوۓ تو ہم رو پڑے

موسم بہار میں تنہا ہوۓ تو ہم رو پڑے
محمد مسعود نوٹیگم یو کے


موسم بہار میں تنہا ہوۓ تو ہم رو پڑے
ملے ملاۓ دوست کھوۓ تو ہم رو پڑے




بانہوں پہ سونے کی ایسی فطرت بنی
آج تنہا جب سوۓ تو ہم رو پڑے




جب دل غمگین ہوا ہم نے برداشت کی
آنکھوں نے آنسو پروۓ تو ہم رو پڑے




وہ سپنوں میں تو بہت خوش ہو گۓ
سپنوں کے اختتام ہوۓ تو ہم رو پڑے




اتنا عادی کیا کسی نےپھولوں کا مجھے
کسی نے کانٹے چھبوۓ تو ہم رو پڑے




سوچا تھا خوش دلی سے لکھیں گے غزل 
مگر قلم سیاہی میں جب ڈبوۓ تو ہم رو پڑے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں