منگل، 27 جنوری، 2015

میں رات گئے تک جاگوں گا

میں رات گئے تک جاگوں گا
کچھ دوست بہت یاد آئیں گے



کچھ باتیں تھیں پھولوں جیسی
کچھ خوشبو جیسے لہجے تھے



میں جب بھی چمن میں ٹہلوں گا
کچھ دوست بہت یاد آئیں گے



وہ پل بھر کی ناراضگی اور
مان بھی جانا پل بھر میں



میں خود سے جب بھی روٹھوں گا
کچھ دوست بہت یاد آئیں گے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں