جمعہ، 23 جنوری، 2015

اچھا ہوا تو نہیں اُمید نہیں آس نہیں یاد نہیں

اچھا ہوا تو نہیں اُمید نہیں آس نہیں یاد نہیں
محمد مسعود نونٹگھم یو کے




اچھا ہوا تو نہیں اُمید نہیں آس نہیں یاد نہیں 
اب ہم تنہا ہوئے تو جینا سیکھ لیں گے ہم 



پہلے غم کی تشہیر کر دیا کرتے تھے ہم 
اب غموں کو تو پینا سیکھ لیں گے ہم



جن کے آنے پہ تم نظریں چرا بیٹھے ہو
جب اُنہوں نے وفا کی تو دیکھ لیں گے ہم



جل چکا ہے آشیانہ حفاظت کیا ہے ضرورت
ہم ہر بڑھتے ہوئے طوفان کو روگ لیں گے ہم 



پہلے کی طرح تیرے دھوکے میں نہ آئیں گے ہم 
اپنی منزل کے لیے خود ہی سوچ لیں گے ہم

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں