بدھ، 28 جنوری، 2015

غموں کو اگر ہم سے دل لگی نہیں ہو گی

 غموں کو اگر ہم سے دل لگی نہیں ہو گی
ہمیں یقین ہے کہ پھر شاعری نہیں ہو گی


تمھاری یاد کے دل میں چراغ جلتے ہیں
یہ بُجھ گئےتو یہاں روشنی نہیں ہو گی


ہم نے تو تمام عمر گزاری ہے آبیاری میں
مگر یہ شاخ تمنا کبھی میری نہیں ہو گی


میں تو راہ حق کا ہی مسافر ہوں مسعود
میرے دُکھوں میں زرا بھی کمی نہیں ہو گی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں