بدھ، 14 جنوری، 2015

بیوٹی پارلر کا کاروبا اسلام کی روح میں

بیوٹی پارلر کا کاروبار 
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے 



آج کل بیوٹی پارلر کا کاروبار خطرناک حد تک مسلم ممالک میں زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اور جہاں تک بیوٹی پارلر کی بات ہے ان پارلرز میں موسیقی ہر وقت چلائی جاتی ہے جو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔ اور اسلام نے عورتوں کو بہت ساری سجنے سنورنے کے حوالے سے احکامات بتائے ہیں لیکن ان پارلرز میں عورتیں اپنی پلکوں کو نوچواتی ہیں جو کہ اسلام ان چیزوں کو سختی سے منع کرتا ہے۔

ان بیوٹی پارلرز میں کسی بھی قسم کا پردہ نہیں کیا جاتا اور عورتیں ایک دوسرے کے سامنے بغیر پردے کے کام کرتی ہیں ۔ اور زیادہ تر بیوٹی پارلرز میں اسلام کے اصولوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا ۔ کیونکہ اسلام نے عورت کو صرف اور صرف اپنے شوہر کے لیے سجنے سنورنے کا حکم دیا ہے اور عورت کو خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلنے سے منع فرمایا ہے لیکن ان پارلرز میں عورتیں سجنے سنورنے کے علاوہ نہ تو وہ پردہ کرتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ خوشبو لگا کر بازاروں میں گھومتی پھرتی ہیں۔

ان پارلرز میں عورتیں مردوں کا روپ دھار کر سجتی سنورتی ہیں حالانکہ نبی کریم ﷺ نے جو عورتیں مردوں کا روپ دھاریں اور جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کریں تو ایسے مرد عورتوں پر لعنت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بہت ساری عورتیں مصنوعی بال لگواتی ہیں جو کہ اسلام میں منع ہیں ۔

ہمارے معاشرے میں حرام حلال کی تمیز ختم ہوتی جارہی ہے اور بغیر کسی سوچ سمجھ کے کوئی بھی کاروبار شروع کر دیا جاتا ہے اور یہ چیز نہیں دیکھی جاتی کہ یہ کاروبار حلال ہے بھی یا نہیں ۔ اسی طرح بیوٹی پارلرز کا کاروبار بھی ٹھیک نہیں ہے ۔کیونکہ اس میں زیادہ تر کام اسلام کے اصولوں اور اقدار کے منافی ہے۔

اورحضور اکرم ﷺ فرمان اور اسلام کے تمام واضح اصولوں کے مطابق اور عالم اور قاضی کے فتووں کے مطابق جو عورت اپنے پلکوں کی اکھاڑے اور بنھووں کے بال اتروائے اور دانتوں کے درمیان مصنوعی خلا کہ تاکہ خوبصورت نظر آئے وغیرہ کروائے تو ایسی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے۔

اسلام نے زندگی گزارنے کے اور حلال و حرام کی تمیز ہر انسان کو بتائی ہے ۔لیکن اس کے باوجود جو یہ کام کرتا ہے کیونکہ جو انسان خود برائی کرے اور دوسروں کو بھی برائی کی تلقین کرے تو وہ یاد رکھے کہ وہ اپنے گناہوں کا تو بوجھ اٹھائے گا ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس برائی کی تلقین کرنے والے کے گناہوں کا بوجھ بھی اپنے سر لے گا 

بیوٹی پارلر کا کاروبار
اور
سوال اور اِس کا جواب


کیا بیوٹی پارلر کا کاروبار کرنا اور اس میں کام کرنا کیسا ہے؟
موضوع: جدید فقہی مسائل  |  حجامت 
سوال پوچھنے والے کا نام: فیصل اکرام       مقام: نواب شاہ، سندھ
سوال نمبر 1472:
السلام علیکم کیا بیوٹی پارلر کا کاروبار کرنا اور اس میں کام کرنا کیسا ہے؟
جواب:
بیوٹی پارلر کا کاروبار کرنا یا اس میں کام کرنا دونوں جائز ہیں۔ شرعاً اس کے ناجائز ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے، مگر اس میں خیال رکھا جائے گا کہ اگر بیوٹی پارلر میں خواتین کام کرنے والی ہوں اور فقط خواتین ہی بناؤ سنگھار کے لیے آئیں، دلہن کو تیار کریں یا میک اپ کروانے آئیں تو ٹھیک ہے۔ یعنی پارلر میں کام کرنے والی بھی خواتین ہوں اور میک اپ وغیرہ کے لیے بھی صرف خواتین ہی آئیں۔
دوسری صورت میں مرد و خواتین میں اختلاط ہو یعنی خواتین مردوں کے لیے کام کریں یا مرد خواتین کا میک اپ کریں تو ایسا کرنا حرام ہے۔ ایسی جگہ پر کام کرنا اور ایسا کاربار کرنا دونوں حرام ہیں۔ اس کے علاوہ بیوٹی پارلر پر خلاف شریعت اگر کوئی کام لیا جائے تو پھر بھی یہ ناجائز اور حرام ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری
تاریخ اشاعت: 2012-03-06

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں